کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

167

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3647دن مکمل ہوگئے۔ گوادر سے عبدالغفور بلوچ اور نور احمد بلوچ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

زہری سے جبری طور لاپتہ ہونے والے قلات کے رہائشی خان محمد بلوچ کے لواحقین نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اوران کے گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ خان محمد بلوچ قلات کا رہائشی ہے جنہیں 17جون 2019کو خضدار کے علاقے زہری سے تین بجے کے وقت لیویز اہلکاروں اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے حراست میں لیا اور انہیں ایک گھنٹے کے بعد فرنٹیئر کور کے حوالے کیا گیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔

محمد خان کے لواحقین نے کہا کہ ہم حکومت اور دیگر ذمہ داران بشمول سردار اختر جان مینگل سے گزارش کرتے ہیں کہ محمد خان بلوچ کو بازیاب کرایا جائے اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی آنکھیں ابھی تک بند پڑے ہوئے ہیں اور دنیا کو یہ سامراجی ملک اسلام کے نام پر دھوکہ دے رہا ہے، انسانیت کے لیے جدوجہد کرنے والے اقوام متحدہ کے آنکھوں پر پٹی بندی ہوئی ہے وہ بلوچوں پر ہونے والے ظلم کو دیکھ نہیں پارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنی مدد آپ کے تحت پرامن جدوجہد کررہے ہیں اور یہاں انسانیت کے بقاء کے لیے انسانی جانوں کی قربانی دے کر تاریخ رقم ہورہی ہے۔ میں انسانیت کے لیے جان و مال اور سب کچھ قربان کرنے والوں حقیقی انسان سمجھتا ہوں اور انسانیت کی جڑوں کو اُکھاڑنے والوں کوسُور سمجھتا ہوں کیونکہ یہ جانور درختوں اور فصلات کو کھاکر ان کی نسل کشی کرتا اسی طرح انسایت کے لیے جدوجہد کرنے والوں کوقتل کرنا انسانیت کو جڑ سے اکھاڑنے کے مترادف ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ انسانی آزادی، شعوری، فکری اور علمی آزادی کے بغیر نہیں رہا جاسکتا، انسان یاتو فاعل کے طور پر کائنات کو اپنے ارادوں کے مطابق ڈھال لیتا ہے یا اس کے مطابق ڈھل کر اپنی شناخت کھو دیتا ہے کیونکہ آزادی انسان کا حقیقی شعوری جوہر ہے۔