کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

99
File Photo

بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3642 دن مکمل ہوگئے، بلوچ نیشنل موومنٹ شال کے ایک وفد نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مختلف اقوام میں مردوں اور عورتوں نے ظلم و جبر کے شکار لاپتہ کیے جانے والے لوگوں کی بازیابی کے لئے جدوجہد کی ہے جو کہ آج تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں اسی طرح بلوچستان میں بھی پاکستانی جبر کے شکار ہزاروں لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے لواحقین نے قربانیاں دیں اور پاکستان کے جبر کے خلاف پرامن جدوجہد تسلسل کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ماما نے مزید کہا پرامن جدوجہد دنیا کے تمام مظلوم اقوام کے لئے مشعل راہ ہوتی ہے اور اسی پرامن جدوجہد کے تحت آج بلوچ مائیں بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور پاکستان کی انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں اور جبر کو دنیا کے سامنے لارہے ہیں، انہی لوگوں کی جدوجہد کے بدولت آج لاپتہ بلوچوں کا مسئلہ بین الاقوامی سطح پر زیر بحث آیا ہے اور ہر طرح کے مشکلات اور اداروں کی جانب سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن لواحقین کے حوصلے پست نہ ہوئے، انہوں نے نہ ہی ریاستی دھمکیوں کی خاطر میں لایا اور نہ ہی اپنی جان کی پرواہ کی بلکہ تمام مشکلات کا مستقل مزاجی سے سامنا کرتے ہوئے اپنے جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کوئٹہ، کراچی اور اسلام آباد میں کیمپ لگائے ریلیاں نکالی، سیمینار منعقد کیے، کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد تک لاپتہ افراد کے حق میں آواز گھونج رہی ہے اور یہی آواز آج پوری دنیا تک پہنچ چکی ہے

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ پرامن جدوجہد میں سخت اور مشکل حالات میں ثابت قدم رہنا آسان نہیں لیکن بلوچ فرزندوں اور ماؤں بہنوں کے جدوجہد نے دنیا میں لاپتہ افراد کی آواز کو پھیلایا، ریاست کے عقوبت خانوں میں قید ظلم جبر اور تشدد برداشت کرنے والوں کے لئے یہی جدوجہد ایک روشن ستارے کی مانند ایک عزم کی علامت ہے جو انہیں یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ ٹارچر سیل میں بے بس اور اکیلا نہیں بلکہ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔