بلوچستان: مختلف علاقوں سے پولیو کے 2 کیسز سامنے آگئے۔

85

بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ اور جعفرآباد میں پولیو سے دو مزید بچے متاثر ہوکر عمر بھر کیلئے معذور ہوگئے۔

وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام اور دونوں اضلاع کی انتظامیہ سے پولیو کے تدارک کی خصوصی مہم اور حفاظتی ٹیکہ جاتی نظام کے نتائج کے حوالے سے تفصیلات طلب کی ہیں تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوآرڈینیٹر راشد رزاق کے مطابق لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد دونوں متاثرہ بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے ایک کا تعلق قلعہ عبداللہ کی یونین کونسل گردی پنکئی کا نو ماہ کا ہیبت اللہ اور جعفرآباد کی یونین کونسل شاہان پھلال کا رہائشی 8 ماہ کا امتیاز شامل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہیبت اللہ کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین نہیں پلائی گئی۔ ان کے والدین نے انہیں پولیو ٹیموں سے چھپا رکھا تھا۔ راشد رزاق کے مطابق امتیاز کو پانچ مرتبہ پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلائی گئی مگر شاید بچے کو پلائی گئی ویکسین کو مطلوبہ درجہ حرارت میں نہیں رکھا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ، قلعہ عبداللہ اور پشین پر مشتمل کوئٹہ بلاک میں انسداد پولیو مہم میں ہمیں مشکلات کا سامنا تھا مگر تین ماہ قبل پشاور میں پولیو ویکسین کے پینے سے بچوں کے بیمار ہونے کا بے بنیاد پروپیگنڈہ سوشل میڈیا پر پھیلنے کے باعث مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

قلعہ عبداللہ میں بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکاری والدین کی تعداد میں سو فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ اپریل میں چمن میں پولیو ٹیم پر حملے کے بعد رضا کاروں میں خوف بھی پھیل گیا ہے انہیں اپنی زندگی سے متعلق خطرات لاحق ہیں۔ لوگوں کی جانب سے ویکسین سے متعلق بد اعتمادی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ سخت مزاحمت کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں رواں سال صرف یہی دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ پچھلے سال تین کیسز سامنے آئے تھے۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت سے پولیو کیس سامنے آنے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لئے ہرممکن اقدامات اور تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کے باوجود اب تک سو فیصد کامیابی حاصل نہ ہونا باعث تشویش ہے۔