پاکستان  میں آزادی صحافت کا ماحول انتہائی محدود ہے- فریڈم ہاؤس

302

امریکی تھنک ٹینک  فریڈم ہاؤس نے سال 2019ء کی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان  میں آزادی صحافت کا ماحول انتہائی محدود ہے اور یہ کہ اس وقت ایک بِل زیر غور ہے جس کی رو سے آن لائن صحافیوں اور اداروں کو خبروں کے اجرا کے لائسنس حاصل کرنا ہوں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی اہل کاروں نے مبینہ طور پر ممنوعہ موضوعات کی رپورٹنگ سے متعلق صحافیوں کو انتباہ جاری کیا ہے۔ ان موضوعات میں فوج پر زیادتی کے الزام کو ضبط تحریر میں لانے کا معاملہ شامل ہے یا پھر اخباری نمائندوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ مخصوص سیاسی معاملات کی رپورٹنگ کس طرح کی جائے۔

فریڈم اینڈ دی میڈیا 2019ء کے عنوان سے رپورٹ میں بنگلہ دیش اور نیپال کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہاں آزادی صحافت کو فروغ اور تقویت دینے کی ضرورت ہے۔

فریڈم ہاؤس نے بتایا ہے کہ بھارتی سیاسی جماعتیں جن میں اقلیتی جماعتیں بھی شامل ہیں، سوشل میڈیا پر فیک نیوز اور ایڈٹ کی گئی تصاویر کے ذریعے ایک دوسرے کے خلاف پروپیگنڈے میں ملوث پائی گئی اور یہ کہ انتخابات جیتنے کے لیے ان کی جانب سے ہرحربہ آزمایا گیا۔ انتخابات کے دوران حکام نے فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام اور وائبر کو بلاک کیے رکھا۔

فریڈم ہاؤس نے کہا ہے کہ آن لائن میڈیا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لیے، دنیا بھر کی حکومتیں خاص طور پر آن لائن شعبے میں سخت قوانین اور آڈیو ویژوول ضابطے لاگو کر رہی ہیں۔

چین میں حکومت کی جانب سے نجی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے کہ وہ سینسر کے بغیر اطلاعات کی دستیابی کو روکیں، اور اپنے پلیٹ فارمز پر موجود باقی ماندہ مواد کی کڑی نگرانی کریں۔

رپورٹ میں دنیا بھر کے ممالک کی درجہ بندی صفر سے چار کے اسکیل پر کی گئی ہے۔ اس میں صفر بدترین اور چار بہترین کی نشاندہی کرتا ہے۔ صفر میں چین، روس، یمن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، سوڈان شامل ہیں؛پاکستان، بنگلہ دیش، قطر، ایران، عراق، عمان، ترکی اور مصر کیٹگری ایک میں؛ افغانستان، بھارت، سری لنکا، بھوٹان دو میں؛ اسرائیل، جاپان، اٹلی، آسٹریا، یونان اور ملائیشیا تین میں؛ جب کہ امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، سویڈن، سوٹزرلینڈ اور ناروے کیٹگری چار میں شامل ہیں۔