شہید حمید نے قومی شناخت کی خاطر قربانی دی- بی این پی مینگل

182

بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بی این پی کوئٹہ کی جانب سے شہید حمید بلوچ 38ویں اور شہید حاجی عابد حسین بلوچ کی پہلی برسی کے حوالے سے مشترکہ تعزیتی ریفرنس ارباب ہاؤس کلی احمد خان زئی سریاب میں منعقد ہوا-

تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ قومی تحریک میں شہید حمید بلوچ کی لازوال و بے مثال قربانی شہادت کو کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ان کی جدوجہد و قربانی نہ کہ بلوچ قومی تحریک بلکہ دنیا کے کونے کونے میں آباد رہنے والے تمام محکوم مظلوم قومی تحریکوں کیلئے ایک بے مثال و تاریخی اہمیت کے حامل ہے انہوں نے ظلم و جبر ناانصافیوں کے خلاف سرخم تسلیم نہ کرتے ہوئے پھانسی کے پھندے کو چنتے ہوئے پوری دنیا کی مظلوم قومی تحریکوں کے ساتھ بلوچ قومی تحریک کو جوڑتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ بلوچستان کے خطے پر آباد بلوچ قوم بھی دنیا کے دیگر محکوم و مظلوم قوموں کی طرح اپنی بقاء شناخت وجود قومی تشخص اور قدرتی دولت سے مالامال وسائل سے محروم اپنے قومی تشکیل کی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے استحصالی قوتوں اور ان کے گماشتوں کے خلاف سرپیکار ہیں-

پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کے شہید حمید نے غلامی اور سماجی ناانصافی نابرابری کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے بلوچ قومی تحریک کیلئے اپنی جان کا نذرانہ دیکر ایک ایسا شمع روشن کیا ہوا ہے جنہیں رہتی دنیا تک کوئی بھی ذی شعور سیاسی سوچ رکھنے والا انسان فراموش نہیں رکھ سکتا ہے

انہوں نے کہا کہ شہید حمید بلوچ نے جنرل ضیاء الحق کے آمریت کے دور میں بلوچوں پر لگنے والے داغ غلامی اور بدنامی سے نجات دلانے کیلئے ایک عظیم قربانی پیش کیا۔حکمرانوں اور ان کے گماشتوں کا یہ کوشش تھا کہ بلوچوں کی ترقی پسند روشن خیالی قوم وطن دوستی کی سیاست کو ضیعف اور کمزور اور دنیا کے سامنے بدنام کرنے کیلئے نہتے بلوچوں کی معاشی مجبوریوں تنگ دستی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زفاری قوم کے خلاف استعمال کرنے کیلئے کرائے طور پر استعمال کرنا چاہ رہے تھے تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ بلوچ محکوم قوموں کے خلاف استعمال ہورہے ہیں لیکن حمید بلوچ نے اپنی جان کا پروا کئے بغیر پھانسی کے پندے ہو چھومتے ہوئے بلوچ قومی کاز کو محکو م قوموں کی تحریک سے جوڑ کر سامراجی قوتوں کے سازشوں اور ہتھکنڈوں کو ناکام بنایا

انکا کہنا تھا کہ جو قومیں اپنی شہداء کو یاد نہیں کرتے ہیں وہ تاریخ میں کسی بھی صورت میں زندہ نہیں رہ سکیں گے اور نہ اپنے حقیقی منزل مقصد تک پہنچنے میں کامیاب ہونگے بلوچستان کی قومی تحریک شہداء کے جدوجہد اور قربانیوں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے وقت وحالات کو مد نظر رکھتے ہوئے بلوچ سرزمین کے ساتھ اپنی سچی وابستہ ہوکر کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا بی این پی وہ واحد جماعت ہے جو ہمیشہ اپنے ان شہداء کی عظمت بہادری قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے ان کی برسیاں مناتے چلے آرہے ہیں۔کیونکہ ہماری جدوجہد کا محور و مقصد بلوچستان کی جغرافیائی کی حفاظت کرنا ہے اور اپنے قومی تشخص کو ہر حالت میں بحال رکھنے کیلئے ان قوتوں کے سازشوں اور ہتھکنڈوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہوکر سیاسی اور جمہوری انداز میں ہر فورم پر آواز بلند کرتے ہوئے بلوچستانی عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو تسلیم کرانے واحق و اختیار ساحل وسائل پر اپنے دسترس لانے کیلئے ہمہ وقت جدوجہد میں مصروف عمل عوام کی سیاسی شعوری نظریاتی اور فکری طور پر منظم کرتے ہوئے سیاسی سوچ کو آگے بڑھارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بزرگ بلوچ قوم پرست عظیم سیاسی رہنماء سردار عطاء اللہ خان مینگل کی رہبری میں اور پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کی مدبرانہ ناقابل فراموش لازوال جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت حقیقی معنوں میں بلوچ نیشنلزم اور ملکی سطح پر تمام محکوم و مظلوم قومیتوں کے شناختوجود بقاء اور سلامتی حقیقی واحق واختیار حق حکمرانی کو تسلیم کرانے کیلئے گذشتہ کئی عشروں سے جدوجہد میں مصروف عمل اور قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں اور پارٹی نے کبھی بھی اجتماعی قومی مفادات کے خلاف اقدامات پرخاموشی اختیار نہیں کی اور مصلحت پسندی کا شکار ہوئے اور پارٹی کی اصولی نظریاتی فکری سیاست یہاں کے باشعو عوام کے سامنے ایک کھولی کتاب کی مانند ہے جسے کسی بھی صورت میں دوانگلیوں سے چھپایا نہیں جاسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کے عوام نے ہمیشہ پارٹی کی سیاست جدوجہد اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔