بلوچستان ایجوکیشن ایمپلائزر ایکشن کمیٹی کی کال پر پنجگور میں احتجاجی ریلی

188

بلوچستان ایجوکیشن ایمپلائزر ایکشن کمیٹی کی کال پر پنجگور میں اپنے مطالبات کے حق میں پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بلوچستان لیکچرار ایسوسی ایشن (بی پی ایل اے) گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن ( جی ٹی اے) وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن(سیسا) سینیئر ایجوکیشن اسٹاف ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) آل کلرک ایسوسی ایشن ( ایپکا) اور دیگر تنظیمیں شامل تھی احتجاجی ریلی پرامن طریقے سے ماڈل چوک سے نکل کر بازار کے مختلف شاہراہوں اور گلیوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب کے سامنے جمع ہوکر اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا گیا۔

 دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پرامن احتجاجی ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن میں اپنے مطالبات اور ڈیمانڈ درج تھے۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حاجی فدا بلوچ ملک سعید اکبر مجیب بلوچ احمد علی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہےکہ موجود حکومت ٹیچرز کے جائز حقوق دینے کے بجائے گذشتہ حکومت کے طرزِ عمل پر انہیں ڈال چار کررہی ہے آج دنیا کی ترقی کے منازل طے کررہی ہے سب ٹیچرز کی مرہون منت ہیں جن پوسٹ پر وزراتوں پہ بیٹھے ہیں انکے بھی کریڈٹ ٹیچرز کی ہیں لیکن افسوس آج ٹیچرز اپنے جائز حقوق کے واسطے ناجائز گرمی سڑکوں کی دھول کھارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا ہےکہ دنیا کے ہر کونےمیں ٹیچرز کا احترام کیا جاتا ہے واحد شبعہ ٹیچرز کی ہے جو معاشرے میں گران حیثیت رکھتی ہے لیکن بلوچستان میں اسکی تذلیل کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا ہےکہ ہم کوئی ناجائز مطالبہ نہیں کررہے ہیں ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ دیگر صوبوں کی طرح ہمارے بھی مطالبہ تسلیم کئے جائیں۔

انہوں نے کہا ہےکہ بلوچستان ایجوکیشن ایمپلائز ایکشن کمیٹی میں شامل تمام تنظیمیں نے مشترکہ اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ وزیر اعلیٰ کو پیش کرچکی ہے ، تاہم اس حوالے سے حکومتی جانب سے سنجیدگی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے اور بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی کے نام پر صوبے کو تعلیمی پسماندگی کے اندھیروں میں دھکیل دیا گیا ہے اور آئے روز کے تجربات نے بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو تباہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا ہےکہ حکومت وقت 2007 کو یاد کریں کہ 700 ٹیچرز نے اپنی حقوق کی خاطر ازخود گرفتاری دی اگر ہمارے مطالبات  دس دن کے اندر  حل نہیں ہوئیں  تو 15 جولائی کے بعد شدید احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے اور پھر 2007 سے زیادہ 7000 ہزار ٹیچرز گرفتاری دینے کو تیار ہونگے۔