آسٹریلیا کے ہاتھوں افغانستان کو شکست

93

آسٹریلوی کرکٹر ارون فنچ اور ڈیوڈ وارنر کی اچھی پرفارمنس کی بدولت آسٹریلیا ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کا چوتھا میچ افغانستان سے جیتنے میں کامیاب رہا۔ اسے کامیابی کے لئے 208رنز کا ٹارگٹ عبور کرنا تھا جو اس نے 35 اوورز میں 3 وکٹس کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں آسٹریلیا، افغانستان کے مقابلے میں 8 وکٹوں سے یہ میچ جیت گیا۔

میچ کی خاص بات افغانستان جیسی چھوٹی اور کم تجربہ رکھنے والی ٹیم کی جانب سے دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے مقابلے میں 207رنز کا غیر متوقع طور پر اچھا اسکور تھا۔ یہ افغان کھلاڑیوں کے لئے حوصلہ مند کارکردگی ہے۔

افغانستان کی بیٹنگ کے جواب میں آرون فنچ اور ڈیوڈ وارنر نے اننگز کا آغاز دھواں دھار انداز میں کیا۔ فنچ نے49 بالوں پر 66 رنز بنائے جن میں چھ چوکے اور چار چھکے بھی شامل تھے۔ لیکن، گلبدین نائب نے انہیں 66 سے آگے نہیں بڑھنے دیا اور مجیب الرحمٰن کے ہاتھوں کیچ کرا دیا۔

آرون فنچ کی جگہ عثمان خواجہ بیٹنگ کرنے آئے جنہوں نے دوسرے اینڈ پر پہلے سے موجود ڈیوڈ وارنر کا بھرپور انداز میں ساتھ نبھایا۔ وارنر نے بھی اسکور کو آگے بڑھانے میں بہت تیزی دکھائی۔

وارنر نے ایک کے بعد اچھے شاٹس کھیلے جن سے اسکور بہتر ہوا، پہلی وکٹ 96رنز پر گری تھی جبکہ دوسری وکٹ کے لئے افغانستان کو تھوڑا انتظار کرنا پڑا۔ دوسری وکٹ 156رنز کے مجموعی اسکور پر اس وقت گری جب راشد خان نے عثمان خواجہ کو ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ عثمان خواجہ نے 15رنز مجموعی اسکور میں جوڑے۔

اسمتھ نے عثمان کی جگہ لی جبکہ اس دوران وارنر 61 رنز بنانے میں کامیاب ہوچکے تھے۔ وارنر کے بڑھتے اسکور کے ساتھ ہی آسٹریلیا کو ملنے والا ہدف قریب سے قریب تر ہو رہا تھا۔ تاہم، ابھی بھی اسے میچ جیتنے کے لئے 52رنز درکار تھے۔

اسمتھ نے وارنر کو نہ صرف زیادہ کھیلنے کا موقع دیا بلکہ خود بھی کسی جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کیا اور اطمینان سے بیٹنگ کرتے رہے۔ اس حکمت عملی کے تحت آسٹریلیا کی وکٹس گرنے سے بچی رہیں۔

وارنر 89 اور اسمتھ کی جگہ آنے والے نئے بیٹسمین میکسویل چار رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے، جبکہ اسمتھ کا اسکور 18 رنز رہا۔

دوسری جانب افغانستان کے بیٹسمین کے ساتھ ساتھ بالرز اور فیلڈرز نے بھی آسٹریلین کھلاڑیوں کو باندھے رکھا یہی وجہ تھی کہ آسٹریلیا کو ہدف حاصل کرنے میں خاصا وقت لگا ورنہ اس کی بیٹنگ لائن اتنی لمبی تھی کہ تیزی سے اسکور بناتے ہوئے میچ کا فیصلہ جلد اپنے حق میں کر سکتے تھے۔

اسمتھ کی وکٹ میچ کے اس موڑ پر گری جبکہ آسٹریلیا کو جیت کے لئے صرف تین رنز درکا رتھے لیکن اگلی ہی بال پر چوکا لگ گیا اوریوں آسٹریلیا 209رنز بناکر اس میچ میں فاتح قرار پایا۔

افغانستان کے 207 رنز ، آسٹریلیا کے لئے آسان ہدفر رہے

اس سے قبل میچ کے آغاز پر افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور پوری ٹیم 38 اعشاریہ 2اوورز میں207 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی، جس کے بعد آسٹریلیا کو یہ میچ جیتنے کے لئے 208 رنز کا ہدف درکار تھا۔ یہ ہدف آسٹریلیا جیسی مضبوط اور تجربہ کار ٹیم کے لئے بنانا مشکل نہیں تھا اور ایسا ہی ہوا بھی۔

محمد شہزاد اور حضرت اللہ زازئی نے اننگز کا آغاز کیا۔ لیکن دونوں ہی کھلاڑی کوئی کمال نہیں دکھا سکے اور بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوگئے۔ شہزاد کو اسٹارک نے اور زازئی کو کومنس نے آؤٹ کیا۔

 

تیسرے بیٹسمین رحمت شاہ تھے، جنہوں نے 43رنز کا بڑا اسکور کیا۔ مگر زامپا نے انہیں اسمتھ کے ہاتھوں اپنی بال پر کیچ کر لیا۔

حشمت اللہ شاہدی بھی زامپا کی بال پر آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے 18رنز بنائے، جبکہ محمد نبی سات ہی رنز بنا سکے اور رن آؤٹ ہوگئے۔

گلبدین نائب سے افغان ٹیم کو خاصی امیدیں تھیں۔ مگر وہ 31 رنز سے زیادہ کا اسکور نہ کر سکے۔ ان کی وکٹ مارکس اسٹوئنیس نے لی۔ نجیب اللہ زادان کو بھی اسٹوئنیس نے آؤٹ کیا۔ مگر وہ 51 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ جو اب تک سب سے بڑا اسکور تھا۔

دولت زدران بھی کومنس کی بال پر زیادہ رنز نہ بنانے والے کھلاڑیوں میں شامل رہے اور صرف چار رنز ہی بنا سکے۔ راشد خان نے 27رنز بنائے اور یوں افغانستان کی نویں وکٹ گری۔

مجیب الرحمٰن اور حامد حسن نے آخری وکٹ کے طور پر گیم کو آگے بڑھایا۔ لیکن بات زیادہ نہ بڑھ سکی۔ نجیب 13 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ انہیں کومنس نے آؤٹ کیا جبکہ حامد ناٹ آؤٹ رہے۔ اس طرح افغانستان کی پوری ٹیم 38 اعشاریہ 2اوورز میں 207 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔