فیروز بلوچ اور جمیل بلوچ کو بازیاب کیا جائے۔ اسٹوڈنٹس آف بیوٹمز

463

بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن، ٹیکنالوجی اینڈ منیجمنٹ سائنس کے طالب علموں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں یونیورسٹی کے طالب علم انجئنیر فیروز بلوچ ولد عبدالحکیم بلوچ اور بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ سماجیات کے طالب علم جمیل ولد حاجی آدم کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فیروز بلوچ اور جمیل بلوچ جو خدابادان پنجگور کے رہائشی ہیں جنہیں کل رات قلات کے قریب سے مسلح افراد نے بس سے اتار کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جن حوالے سے بارہ گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

بیان میں کہا گیا یے کہ ‎انجینئر فیروز بلوچ حال ہی میں بلوچستان یونیورسٹی آف انجئنیرنگ سے فارغ ہوچکے ہیں اور وہ کسی بھی غیر قانونی سر گرمیوں میں ملوث نہیں ہے۔ اگر اغواء کاروں کے پاس فیروز بلوچ اور جمیل بلوچ کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت دستیاب ہیں تو انہیں قانونی کاروائی کے لئے عدالتوں میں پیش کیا جائے اور آئین پاکستان میں موجود بنیادی حقوق کے قوانین کے پیش نظر انہیں سزا دی جائے۔

‎طالب علموں نے مزید کہا کہ انجئنیر فیروز بلوچ اور جمیل بلوچ کی جبری گمشدگی سے طالب علموں سمیت ان کے اہلخانہ شدید ذہنی پریشانی اور خوف میں مبتلا ہے کہ پر امن طالب علموں کو بنا کسی جرم کے دن دھاڑے بسوں سے اتار کر غائب کیا جاتا ہے۔ اس طرح کے رونماء ہونے والے واقعات سے طالب علموں کے مستقبل حوالے سخت تشویش پائی جاتی ہیں۔

‎بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالب علموں نے وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر داخلہ ، سپریم کورٹ آف پاکستان، بلوچستان ہائی کورٹ، گورنر ٰ
بلوچستان، وزیر اعلیٰ بلوچستان سمیت تمام اعلیٰ شخصیات اور اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ طالب علم فیروز بلوچ اور جمیل بلوچ کی جبری گمشدگی کا نوٹس لیکر ان کی باحفاظت بازیابی کے لئے اقدامات اٹھائیں تاکہ بلوچستان کے طالب علموں اور ان کے والدین کو اپنے بچوں کے مستقبل حوالے جو خدشات لاحق ہوئے ہیں ان کا خاتمہ ہو اور طالب علم بلا کسی تعطل اور پریشانی کے اپنے تعلیمی کیریئر پر توجہ دے سکیں۔