کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3599 دن مکمل

124

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3599 دن مکمل ہوگئے۔ ڈیرہ مراد جمالی سے کامریڈ عبدالخالق، نیشنل پارٹی کے میر عبدالغفار قمبرانی، ملک سیف اللہ شاہوانی نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ لاپتہ سردار دارو خان ابابکی کے لواحقین سمیت دیگر افراد کے لواحقین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

کیمپ میں موجود لاپتہ سردار دارو خان ابابکی کے بیٹے سردار ثنا اللہ ابابکی نے کہا کہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے گذشتہ کئی عرصے سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ماما قدیر کی سربراہی میں احتجاج جاری ہے۔ میرے والد سردار دارو خان ابابکی کو 28 دسمبر 2010 کو فرنٹیئر کور اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے سریاب مِل کوئٹہ میں واقع گھر سے چھاپے کے دوران حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر میرے والد صاحب پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرکے مقدمہ چلایا جائے اور اگر عدالت انہیں کوئی سزا سناتی ہے تو ہمیں قبول ہے لیکن اس طرح انہیں جبری طور پر لاپتہ کرنا بلکل ناانصافی ہے۔ میں حکومت سے گزارش کرتا ہوں کہ میرے والد سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اقوام متحدہ سے گزارش کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کردار ادا کرے، بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں میں ملوث فوجی اور دیگر ملوث افراد کو عالمی عدالت لے جاکر سزا دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر مہذب دنیا کی خاموشی پوری انسانی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کے پامالیوں کے جرم میں پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دیا جائے، مہذب دنیا کا فرض بنتا ہے کہ ان اعمال کو روکھنے میں کردار ادا کرے۔