آزادیِ صحافت – پیادہ بلوچ

200

آزادیِ صحافت

تحریر: پیادہ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں 1991ء میں پیش کردہ ایک قرارداد کی منظوری 1993ء میں عمل میں لائی گئی۔ اور باقاعدہ تین مئی کو آزادی ء صحافت کے دن کا انعقاد کیا گیا، جسکا مقصد دنیا بھر کے صحافیوں کی آزادی سمیت انکے جان و مال، ڈرانا، دھمکانا ان سب امور پر انہیں عالمی سطح پر تحفظ دینے اور انکے زدوکوب یا جان لیوا حملوں پر اس ملک پر زور دینا تھا جہاں کی صحافت ظلم کا شکار ہو۔

مگر پاکستان میں اس قرارداد کے برعکس آزادی صحافت کو کچلا جارہا ہے، جمہوری لباس میں آمریت کو پروان چڑھایا گیا ہے، یہاں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کی 26 ویں اجلاس میں پیش کردہ قرارداد کو اندھیروں میں خفیہ اداروں کے پس پشت رکھا گیا ہے۔ اور اس جرم میں پیمرا انتہائی حد تک کردار ادا کرہا ہے۔

پاکستان کی طرف سے صحافی برادری کی قتل و غارت کے ذریعے، جس طرح صحافت کی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی اس تفس کی تیلیوں کو رنگ و روغن کرنیوالا کردار پیمرا کی ہے۔ جو خود جھوٹ کے سائے تلے انصاف کے ترازو کو توڑکر حقیقت کو روند تا ہوا سچائی کے بدن کو جھوٹ کی سلاخوں میں بند کررہا ہے۔

ایک طرف سچ کو چھپانا، دوسری طرف رشوت سے جیب گرم کرکے چین کی نیند سونا، اکا کے پتے کو چھپا کر غلام کے ذریعے کسینو چلانے کے مترادف ہے۔

اگر ان سب حقائق کے باوجود پاکستانی میڈیا خود کو آزاد تصور کرتی ہے، تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں پیش کردہ بل کی منظوری کے بالکل خلاف ہے۔

اس حوالے سے پاکستانی میڈیا کو اقوام متحدہ کے سامنے جوابدہ ہونا پڑےگا، جسکے لیئے پاکستانی میڈیا پر دباؤ ڈالنا ناگزیر ہے تاکہ پاکستان کی آمرانہ نظام کو سبوتاژ کیا جائے اور بلوچستان میں جاری فوج کی جانب سے خونی آپریشنز اور خفیہ اداروں کی بربریت کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا جاسکے اور بلوچ نوجوان، بوڑھے، بچے اور خواتین کو یرمغال بناکر چھاونیوں،عقوبت خانوں میں بند کرنے کا سلسلہ ناپاک ریاست بند کردے، تمام لاپتہ بلوچوں، مہاجروں، پشتونوں اور سندھیوں کو بازیاب کیاجاسکے۔

لہٰذا اقوام متحدہ سمیت تمام انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ عملی طور پر قابض و جابر پاکستان سمیت دوسرے ممالک پر پریشر ڈالے تاکہ وہ میڈیا کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، مظلوم عوام کے آواز کودنیا میں پھیلانے سے نہ کتراتے ہوئے بلا خوف آگے پہنچائے تاکہ پاکستان جیسے موذی مرض سے جلد ہی چھٹکارہ حاصل کیا جاسکے۔

دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔