کیچ و مستونگ سے 2 طالبعلم حراست بعد لاپتہ

203

ضلع کیچ سے فورسز نے گولڈ میڈلسٹ طالب علم کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ اور ضلع مستونگ کے رہائشی 2 طالب علموں کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی فورسز نے تربت سے گولڈ میڈلسٹ ایم اے اور ایم فل کے طالب علم کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا، حراست بعد لاپتہ ہونے والے طالب علم کی شناخت رازق ولد عبداللہ سکنہ گیشکور کے نام سے ہوگیا۔

رازق بلوچ نے بلوچستان یونیورسٹی سے حال ہی میں ایم اے پاس کیا ہے اور گولڈ میڈل بھی حاصل کرچکا ہے جبکہ اس وقت بلوچی میں ایم فل کر رہا تھا۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا رازق بلوچ کولواہ کے علاقے گیشکور کے باشندہ ہے اور اس سے پہلے فورسز کے ہاتھوں ان کے گھر  نذر آتش کیئے گئے ہیں جس کے باعث ان کا کاروبار تباہ ہوچکے ہیں خاندان نے کولواہ سے کیچ نقل مکانی کی جنہیں وہاں سے فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا ۔

دریں اثنا مستونگ کے رہائشی طالب علم کو فورسز نے بلوچستان کے علاقے ہرنائی سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

علاقائی ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا مستونگ کے رہائشی 21 سالہ شیروز بلوچ ولد محمد اکبر کو 19 اپریل 2019 کو ہرنائی کے علاقے خوست سے فورسز نے اس وقت حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جب وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئے تھے۔

شیروز بلوچ ایک طالب علم ہے جبکہ حراست میں لئیے جانے کے بعد ان کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ ایک دہائی کے زائد عرصے سے جاری ہے جبکہ اس دوران متعدد جبری طور پر لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں مل چکی ہے۔ بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کے مطابق بلوچستان میں اکثر افراد کو سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے لاپتہ کیا گیا ہے جبکہ ان افراد میں دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے نام بھی شامل ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق لاپتہ افراد کی تعداد چالیس ہزار سے زائد ہے اور ان کے تنظیم کے پاس اس وقت کم از کم 6335 لاپتہ بلوچوں کے مکمل کوائف موجود ہیں۔ وی بی ایم پی کے مطابق وہ صرف ان لاپتہ افراد کے مکمل کوائف ترتیب دیتے ہیں، جن کے مکمل معلومات دستیاب ہوں۔