کوئٹہ: ہزارہ برادری نے احتجاجی دھرنا ختم کر دیا

233

ہزارگنجی میں ہونے والے بم دھماکے کیخلاف ہزارہ برداری نے مغربی بائی پاس پر گذشتہ تین روز سے جاری دھرنا پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی ، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی یقین دہانی پر ختم کردیا ۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی ، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری ،وزیر اعظم کے معاون خصوصی ذوالفقار بخاری، رکن صوبائی اسمبلی لیلی ٰ ترین اور دیگر اعلیٰ حکام پر مشتمل وفد مغربی بائی پاس پر ہزارہ برداری کے دھرنے میں گئے اور مظاہرین سے دھرنا ختم کر نے کی درخواست کی ۔

وفد اور دھرنے کے رہنماء طاہر خان ہزارہ کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں ہزارہ برداری کے تحفظ کے لئے اقدامات مزید بہتر بنا نے کی یقین دہانی کروائی گئی جس کے بعد طاہر ہزارہ نے وزیر مملکت شہریار آفریدی اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ دھر نا ختم کرنا کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری روایت نہیں کہ ہم کسی کو آنے سے روکیں حکومت کو مسائل سے آگاہ کرنا ہمارا حق ہے ۔

اس سے قبل بھی ہمیں سیکیورٹی کی فراہمی کی یقین دہانیاں کرائی گئیں آئین پاکستان نے ملک کے ہر شہری کی جان و مال کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے، ہمارا مطالبہ غیر آئینی نہیں ، ملک اس وقت خاموش دہشت گردی کا شکار ہے ہم حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ ہمارا یہاں آنے کا مقصد امن کا پیغام پہنچانا ہے۔

ہزارہ کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرنا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے،دہشت گردی کے خلاف سکیورٹی فورسز دن رات محنت کر رہی ہیں،ہم آپکو کسی بھی جگہ پر تنہا نہیں چھوڑیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم یہاں سیاست کرنے نہیں آئے بلکہ آپکا دکھ بانٹنے آئے ہیں آپکے جائز مطالبات عملی اقدامات کرینگے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھرپور کوشش کی ہے کہ اس شہر اور صوبے کو محفوظ بنائیں ، قیام امن کے لیے بے شمار قربانیاں دی گئیں ہیں بلوچستان ہمارا گھر ہے اور گھر والوں کے غم سے بڑھ کر کوئی غم نہیں ہوتا، قیام امن کے لیے اس طرح کی سنجیدگی ماضی میں نہیں ملتی جو موجودہ حکومت دکھا رہی ہے ہزارہ کمیونٹی ، اس شہر اور صوبے نے بہت مشکل حالات دیکھے ہیں ہزارہ کمیونٹی کے تمام مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کرینگے، انہوں نے کہا کہ چند وزارتیں لینا حکومت بلکہ عوام کے مسائل حل کرنا اس حکومت کی اصل ذمہ داری ہے،وفاقی حکومت زائرین کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ چیزوں کو درست کرنے میں وقت لگتا ہے، لاپتہ افراد سمیت تمام مسائل کے حل میں ہماری حکومت سنجیدہ ہے، ہمیں پشتون بلوچ ہزارہ یا مہاجر سے بلند ہوکر امن کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا دھرنے کے شرکا نے مسلمان پاکستانی شہری ہونے کا حق ادا کیا ہے ہم سب ایک خاندان ایک گھر کی مانند ہیں دہشت گرد عناصر کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

وزیراعلی جام کمال نے کہا کہ ہزارہ برادری نے ہمیں عزت دی ان کے مشکور ہیں سب نے مل کر کوشش کی ہے کہ صوبے کو پرامن بنایا جائے، رکن اسمبلی لیلی ترین نے دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ میں اپنے بھائیوں کے غم میں برابر کی شریک ہوں بلوچستان کا رواج ہے کہ جہاں خاتون صلح کے لیے جاتی ہے وہاں صلح کر لی جاتی ہے، میں اپنے بھائیوں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ دھرنا ختم کر دیں ہماری عزت رکھنے پر ہزارہ برداری کی مشکور ہوں ۔

دریں اثناء دھرنے کے شرکاء پر امن طور پر منشر ہوگئے ۔وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے کہا ہے کہ پاکستان دشمن عناصر ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں ،دشمن کے ہی ایجنڈے پر زبان اور قومیت کی بنیاد پر تفریق پیدا کی گئی، اتفاق اور یکجہتی سے ان عناصر کو ناکام کرینگے، ریاست بلوچ، پشتون، پنجابی اور ہزارہ سمیت ملک کے ہر شہری کو عزت ،تحفظ اور دہشتگردی میں ملوث عناصر کو سزا دے گی۔

ہزارہ برادری کیساتھ کھڑے ہیں ان سے استدعا ہے کہ ہماری نیت پر شک نہ کریں۔یہ بات انہوں نے پیر کوئٹہ پہنچنے کے بعد ہزارہ ٹاون امام بارگاہ میں ہزار گنجی واقعے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پروزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری ، صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی قادر علی نائل، چیف سیکرٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر ،آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ ،مجلس وحدت امسلمین کے رہنماء علامہ ہاشم موسوی اورہزارہ قبیلہ کے سرکردہ رہنماء بھی موجود تھے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ وزیرعظم عمران خان قانون اور آئین کے تحت آگئے بڑھ رہے ہیں ۔

حکومت نیشنل سیکورٹی پالیسی اور نیشنل ایکشن پلان میں اصلاحات لارہی ہے جس کے بعد عوام خود حکومت کی کارکردگی کی تعریف کرینگے ، نیشنل ایکشن پلان کو عملی طور پرنافذ کرانے اور نیشنل سیکورٹی پالیسی پر عمل درآمد کو یقینی بنانے سمیت پولیس کے نظام میں ریفارمز لارہے ہیں جس سے ہر ادرے میں نئی سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ہم نے ریفامز کرنے ہیں میرے آپ کے پیاروں کو ضرور شہید کیا گیا ہے لیکن ہماری یہ سوچ ہے کہ دھرتی ماں پر کوئی آنچ نہیںآنے دیں گے،جب سے موجودہ حکومت کا قیام عمل میںآیا ہے تب سے وفاقی وزر اآپ کا پاس آتے رہے ہیں،موجودہ واقعے پر بھی وزیراعظم اور صدر بھی متاثرہ خاندانوں کے پاس آئیں گے۔