کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 3547 دن مکمل

250

لاپتہ مہرگل مری کی والدہ انتقال کرگئی۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3547 دن مکمل ہوگئے۔ سیاسی و سماجی کارکنوں نے بڑی تعداد میں کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غلام اور غلامانہ ذہنیت سے ہمیں بالاتر ہوکر ایک آزادانہ ذہنیت کے تحت اپنے سیاسی فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر کے مفلوک الحال ظلم و جبر کی چکی میں پسنے والے محکوم، فاقہ کش اور مفلس عوام کا محبوب ترین نعرہ انسانی حقوق کی پامالی بند کرو آج وسیع معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فورسز اور ان کے ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں بلوچ سیاسی رہنماوں، کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ، جبری گمشدگیاں اور تشدد بعد مسخ شدہ لاشیں پھینکنے جیسے کاروائیاں بھی جاری ہیں۔ بلوچستان میں عملاً کہیں بھی حکومت نظر نہیں آتی ہے البتہ حکومت کے نام پر فوج ایف سی اور ڈیتھ اسکواڈ بلوچوں کے اغوا برائے تاوان میں سرگرم ہیں۔

دریں اثنا وی بی ایم پی کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ‏14 دسمبر 2015 کو کوئٹہ سے لاپتہ ‏کیئے گئے مہر گل مری ولد میر حاجی مری کی والدہ آج انتقال کر گئی۔

تنظیم نے حکومت اور ملکی اداروں اپیل کی ہے کہ مہر گل مری کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری طور پر بازیاب کیا جائے، تاکہ وہ اپنی والدہ کا آخری دیدار کرسکے۔

مزید برآں تنظٰم کی جانب سے 13 فروری 2018 کو حب چوکی سے لاپتہ کیئے گئے نور بخش ولد دین محمد سکنہ شادینزئی مشکے کی تفصیلات جمع کرکے کیس حکومت کو فراہم کردی گئی ہے۔