فورسز نے کراچی اور حب سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد اغوا کیئے ۔ بی ایچ آر او

226

لوچستان حکومت کے وعدوں کے باوجود بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں جو حکومت کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے – بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن

بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں بلوچستان میں جبری گمشدگی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت کے وعدوں کے باوجود بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں جو حکومت کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔

کسی بھی ملک کا آئین وہاں کے باشندوں کے زندگیوں کو تحفظ دینے کا ضامن ہوتا ہے لیکن بلوچستان میں انسانی حقوق کے آئین سمیت ملکی آئین کو مسلسل پامال کیا جارہا ہے۔ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز لوگوں کی جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان کے عوام کی جان اور مال کی خفاظت کرے اور آئین کی پامالیوں کے مرتکب ہونے والے اہلکاروں کا احتساب کرے اور لوگوں کو انصاف فراہم کرے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسز نے گذشتہ شب کراچی کے علاقے رئیس گوٹھ میں دلمراد ولد در محمد کے گھر پر چھاپہ مار کر تین بھائی حمید ولد دلمراد، حنیف ولد دلمراد، حفیظ ولد دلمراد کو ماورائے عدالت گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جبکہ اسی رات حب چوکی کے علاقے میں محمد ایوب کے گھر پر چھاپہ مار کر پرویز ولد جمعہ، ذاکر ولد ایوب، الطاف ولد ایوب، بہار ولد ایوب کو سیکورٹی فورسز نے اٹھا کر لاپتہ کردیا۔ لاپتہ ہونے والے تمام افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے نتیجے میں بیشتر خاندان کراچی حب چوکی اور دوسرے شہروں کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں لیکن وہاں بھی فورسز کی پالیسیوں کا شکار بن رہے ہیں اور ان کے لئے دیگر شہروں میں زندگی کو تنگ بنایا جارہا ہے جو ایک افسوسناک امر ہے۔

آئین پاکستان تمام افراد کی جان و مال کے حفاظت کا ضامن ہے لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہو کر انسانی حقوق کے آئین سمیت پاکستان کے آئین کے بنیادی حقوق کے نکات کی بھی خلاف وزری کا مرتکب ہورہے ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہیں کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیں اور بلوچستان میں فوجی آپریشن اور لوگوں کے لاپتہ کرنے کے سلسلے کو فی الفور بند کرنے کے احکامات صادر فرمائیں تاکہ بلوچستان کے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔