بلوچستان کے 12 افراد تنزانیہ میں قید ، لواحقین کا رہائی کا مطالبہ

181

 تنزانیہ کی جیل میں قید بلوچستان کے اضلاع واشک خاران اورپنجگورسے تعلق رکھنے والے12افرادکے ورثاء نے وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے ان کی فوری رہائی کیلئے تنزانیہ حکومت سے فوری رابطہ کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ افراد کاذریعہ معاش ماہی گیری ہے اور وہ دوسال قبل مچھلی پکڑتے ہوئے تیزہواں کے باعث تنزانیہ کے حدودمیں جاپہنچے جہاں انہیں گرفتارکرکے تنزانیہ کے شہر دارالسلام کی جیل میں قیدکیا گیا ہے۔

کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولاناعبدالحکیم،علی محمد،محمدعباس اورمنصف علی نے کہا کہ 2سال قبل ایران سے لانچ کے ذریعے چاکرخان ولدمیرمحمد،غلام سرورولدحاجی سعید محمد،علی نوازولدحاجی سعید محمد،غلام اللہ ولدمحمد،مقبول احمدولدمحمد عثمان،عبدالمطلب ولدعبدالغنی،شہک ولداحمد،گہرام ولد پیربخش،حکمت اللہ ولدمحمدکریم،نصراللہ ولدحکیم داد،حفیظ اللہ محمدہاشم اورعصمت اللہ ولدخیرمحمد مچھلی کے شکار کی غرض سے ایران سے نکلے تھے ۔

جومچھکلی پکڑتے ہوئے تیز ہواؤں  کے باعث تنزانیہ کے حدودمیں داخل ہوئے اوروہاں کے سیکیورٹی اداروں نے ان محنت کشوں کوگرفتار کرکے تنزانیہ کے شہر دارالاسلام کی جیل منتقل کیاجہاں ان کاکوئی پرسان حال نہیں،انہوں نے کہا کہ ڈیڑہ ماہ قبل تنزانیہ کی مقامی سوشل ورکرسلمیٰ محمد نے اپنے ایک جاری ویڈیو میں دارالاسلام جیل میں ان افراد کے قید ہونے کاانکشاف کرتے ہوئے اپیل کی تھی کہ یہ لوگ بلوچستان کے مختلف اضلاع واشک،خاران اورپنجگورسے تعلق رکھتے ہیں اورانہوں پاکستانی حکومت سے ان کی رہائی کیلئے اقدامات اٹھانے کامطالبہ کیاتھا ۔

تاہم پاکستان سفارت خانے نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا اورحال ہی میں ہم نے وہاں قید ان افراد کوتنزانیہ کے کورٹ میں پیش کرتے وقت بنائی جانے والی ویڈیومیں دیکھا ہے جسے پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل پر3سے4مرتبہ نشرکیاگیاتھا ۔

انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کوزندہ دیکھ کرہمای خوشی کی کوئی انتہا نہیں،انہوں نے کہا کہ ان افراد کی اگلی پیشی 16 اپریل2019کومتوقع ہے ہم وفاقی وصوبائی حکومتوں سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے غریب اوربے سہارا بھائی اوربچوں کی رہائی کیلئے تنزانیہ حکومت سے رابطہ کرے۔