کراچی میں چینی قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل اے

350

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ انکی تنظیم بلوچ لبریشن آرمی آج کراچی میں چینی انجنیئروں و ورکروں کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ حملہ اٹک سیمنٹ فیکٹری میں کام کرنے والے چینی انجنیئروں اور ورکروں کے 22 گاڈیوں پر مشتمل قافلے پر کراچی میں ہمدرد یونیورسٹی کے سامنے ہوا۔ اس حملے میں متعدد چینی انجنیئر و ورکر ہلاک و زخمی ہوگئے۔ ہمارا یہ حملہ بی ایل اے کے اس پالیسی کا توسیع اور تسلسل ہے کہ ہم چین سمیت دنیا کے کسی بھی قوت کو بلوچستان میں بلوچ وسائل کی لوٹ کھسوٹ اور انکے توسیع پسندانہ عزائم کو تکمیل کی اجازت نہیں دینگے۔ ہمارے جانباز سرمچار اور فدائی اس سے پہلے بھی چینی مفادات اور انجنیئروں پر متعدد مہلک حملے کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ مزید شدت کے ساتھ تب تک جاری رہیگا جب تک چین قابض پاکستان سے بلوچستان کے بابت اپنی گٹھ جوڑ ختم نہیں کردیتا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بی ایل اے نے حملے کے وقت کا چناؤ ایک ایسے وقت کیا، جب قابض ریاست پاکستان کے وزیر اعظم بلوچستان کا دورہ کررہے ہیں اور گوادر میں مختلف پروگراموں میں شرکت کریں گے۔ جس کا مقصد عالمی سرمایہ کاروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے کہ بلوچستان سرمایہ کاری و کاروبار کیلئے ایک محفوظ جنت ہے۔ ہمارا یہ حملہ عمران خان اور عالمی سرمایہ کاروں کیلئے ایک پیغام ہے کہ بلوچ سرمچار اپنے وطن کی دفاع اور آزادی کی جنگ کو جاری رکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں، ہم دشمن اور اسکے معاونوں کو کہیں بھی اور کسی وقت بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔ بلوچ سرزمین پر پاکستانی وزیر اعظم کی حیثیت محض قابض کے نمائیندے کی ہے، انکے معاہدوں اور یقین دہانیوں کی کوئی وقعت نہیں۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ بندوبست پاکستان میں میڈیا محض فوج کے پالیسیوں کی ایک توسیع ہے۔ اپنے غیرجانبدارانہ حقیقی فرائض سے قطع نظر پاکستانی میڈیا بلوچ آواز اور بلوچ مزاحمت کو مکمل چھپا کر دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھنا چاہتا ہے۔ اسی پالیسی کی نظیر بلوچ سرمچاروں کے آج کے حملے کے بعد بھی ملتا ہے، جسے ابتدائی خبروں کے بعد مکمل طور پر چھپایا گیا، اس کا مقصد قابض کے اس پالیسی کی توسیع ہے کہ دنیا کو گمراہ کیا جاسکے کہ بلوچستان میں مزاحمت کمزور ہوچکی ہے تاکہ وہ بلوچ وسائل کا سودا لگاسکیں۔ بلوچ مزاحمت عالمی جنگی اصولوں کے عین مطابق بلوچ وطن کے دفاع کیلئے جاری ہے اور یہ بلوچ عوام کی سیاسی آواز ہے لہٰذا ہم عالمی میڈیا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ صحافتی دیانتداری کا مظآہرہ کرتے ہوئے بلوچستان کے متعلق اپنے فرائض پورا کریں۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچ وطن کی دفاع اور بلوچستان کی آزادی تک قابض ریاست اور بلوچ وسائل کے لوٹ کھسوٹ میں شریک قابض کے معاون چین جیسی ریاستوں کے مفادات پر ہمارے حملے مزید شدت کے ساتھ جاری رہینگی۔