ڈیرہ بگٹی میں 17 مارچ کی دہشت گردی کا زخم کبھی مندمل نہیں ہوگا – بی این ایم

281

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہدائے ڈیرہ بگٹی کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آج ہی دن چودہ سال پہلے یعنی سترہ مارچ 2005 کو پاکستانی فورسز نے نواب اکبر خان بگٹی کے دیوان جاہ پر اس وقت بمباری کی جب وہ قبائلی عمائدین کے ساتھ معمول کی نشست پر تھے۔ اس میں ستر افراد شہید ہوئے جن میں ہندو مرد و خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔پاکستان کی جانب سے بلوچستان میں عام آبادی پر یہ حملہ دنیا میں اب تک اس صدی کی بدترین دہشت گردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام افواج اور خفیہ ایجنسیاں بلوچستان کے طول و عرض میں بلوچ کی لہو سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ بلوچستان پر قبضے کے بعد بربریت کا فرعونی عمل سات دہائیوں پر مشتمل ہے۔ ایسے واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ بلوچ قوم نے اپنے وطن کی حفاظت اور قومی بقاء کے لئے کس طرح کے بھیانک مظالم کا سامنا کیا ہے اور آج بھی کررہے ہیں۔ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم شہدا کے مشن کی تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ڈیرہ بگٹی سمیت پورے بلوچستان میں بلوچ شہداء نے جس عظیم مقصد کے لئے انمول لہو کا نذرانہ پیش کیا ہے ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی میں سترہ مارچ کی دہشت گردی بلوچ قوم کے اجتماعی روح پر ایسا زخم ہے جو کبھی بھی مندمل نہیں ہوگا اور یہ حملہ اس بات کا واضح عندیہ تھا کہ پاکستان نواب اکبر خان بگٹی کے موقف سے خائف ہے اور وہ انہیں بلوچ قوم سے جدا کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے۔ انہوں نے مظالم کا سلسلہ تیزکردیا لیکن اکبر خان جیسے حریت پسند نے اپنے موقف میں نرمی کے بجائے تاریخی سچائی کا ساتھ دیا اور 2006کو میدان جنگ میں دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرکے بلوچ تاریخ میں ہمیشہ کے لئے امر ہوگئے۔

بی این ایم ترجمان نے کہا کہ نواب اکبر خان بگٹی کو شہید کرنے کے بعد پاکستان اور پاکستان کے حواریوں نے بلوچ قوم کے جذبات کا رخ موڑنے کے لئے عدالتی ٹرائل کا ڈرامہ رچایا تاکہ نہ صر ف نواب اکبر خان کی قتل کا الزام ریاست کے بجائے چند افراد پر آجائے اور ریاست عوامی جذبات کے قہر سے بچ سکے لیکن وقت نے یہ سب ڈرامے ناکام بنا دیئے۔ بلوچ قوم کا موقف واضح ہے کہ ہمارا قاتل چند افراد نہیں بلکہ ریاست پاکستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرکچھ لوگ وفاق پرستی کے نام پر فوج کی آشیرباد کے ذریعے پاکستان کی پارلیمنٹ کا حصہ بن کر انصاف اور برابری کی توقع رکھ رہے ہیں تو انہیں ستر سالہ تاریخ اور نوشتہ دیوار پڑھنا چاہیے کہ پاکستان ہمارا ازلی دشمن اورانسانیت کا دشمن ہے۔ ، چند سطحی مفادات اور مراعات کے لئے اس ریاست کے ہمراہداری کرکے بلوچ قومی تاریخ میں جعفر اور صادق ٹھہرائے جائیں گے اور بلوچ قوم ان کا ایک دن ضرور احتساب کرے گی۔ یہ بلوچ قوم کا عام اعلان اور شہداء کے لہو کا تقاضا ہے۔