سازش کے ذریعے بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور کیا جا رہا ہے – بی این پی

205
بلوچستان کے وسائل پر چلنے والے اداروں میں بلوچ نوجوانوں کو نظر انداز کرنے کا عمل برداشت نہیں کریں گے – بلوچستان نیشنل پارٹی

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت بلوچ دشمن اقدامات پر اتر آئی ہے بی ایم سی ‘ بیوٹمز اور دیگر تعلیمی اداروں میں کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کی پالیسی نافذ کی جا رہی ہے ملک بھر میں پسماندہ علاقوں اور ضلعوں کے حوالے سے کوٹہ سسٹم رائج ہے جبکہ بلوچستان میں نااہل حکومت اقتدار کو دوام دینے کیلئے سازشوں میں مصروف ہے جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بلوچ نوجوانوں ‘ طالب علموں کو سہولیات صوبے اور ملک بھر میں فراہم کی جاتی، گہری و گھناؤنی سازش کے ذریعے بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی پالیسی نافذ کی جا رہی ہے ۔

مزید کہا کیا گیا ہے کہ پارٹی کسی بھی صورت اسے قبول نہیں کرے گی ہم اصولی سیاست پر یقین رکھتے ہیں ہمارا وطیرہ رہا ہے کہ ہم عوام کے اجتماعی معاملات پر مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہوں گے ماضی میں بھی ہم نے اجتماعی قومی مفادات کو ترجیح ہے اور اب بھی دیں گے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر بی ایم سی ‘ محکمہ صحت کے ارباب و اختیار اور بیورو کریسی بلوچ دشمن اقدامات سے اجتناب کریں اس کے برعکس ہم اسمبلیوں میں ایسے اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ قانونی چارہ جوئی اور احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے ایک طرف ارباب اختیار یہ کہتے نہیں تھکتے کہ ہم تعلیمی انقلاب برپا کر کے بلوچ نوجوانوں کو قومی دھارے میں لانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب تعلیمی ادارے جو چند ہیں ان میں بھی بلوچ نوجوانوں کیلئے تعلیم کے دروازے بند کئے جا رہے ہیں بلوچ نوجوانوں کو تعلیم کی جانب راغب کیا جائے تاکہ پڑھا لکھا بلوچستان کا خواب پورا ہو سکے نوجوان قلم کی طاقت سے ماضی میں ہونے والے ناانصافیوں کے خاتمے کیلئے اکیسویں صدی میں مقابلہ کر سکیں صوبائی حکومت عوام کو کچھ دے نہیں سکتی انہیں یہ اختیار بھی نہیں کہ وہ بزرگ عظیم سیاستدان سردار عطاء اللہ خان مینگل کے دور حکومت میں بنائے گئے تعلیمی اداروں کے دروازے بلوچ نوجوانوں طلباء و طالبات پر بند کرے فوری طور پر بی ایم سی اور دیگر کالجز ‘ جامعات میں کوٹہ سسٹم کے خلاف سازشیں بند کرے۔

بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جامعات کے تمام تر اختیارات صوبائی چیف ایگزیکٹو کے پاس ہوتے ہیں دیگر صوبوں کے وزراء اعلیٰ یہ اختیارات استعمال کر ے گی مگربلوچستان میں یہ اختیارات گورنر کے پاس ہیں اسی وجہ سے بلوچستان یونیورسٹی ‘ بیوٹمز اور بی ایم سی میں بلوچ قوم کیخلاف سازش کی جا رہی ہیں ان جامعات کے وائس چانسلر اپنی روش درست کریں بلوچستان کے وسائل پر چلنے والے اداروں میں بلوچ نوجوانوں کو نظر انداز کرنے کا عمل برداشت نہیں کریں گے اٹھارویں ترمیم پر عمل کرتے ہوئے تمام جامعات کے اختیارات صوبائی چیف ایگزیکٹو کو منتقل کی جائیں تاکہ گھناؤنی سازش ختم ہو سکیں ۔