بولان میں فورسز پر حملہ کرکے چار اہلکار ہلاک کیئے۔ بی ایل اے

220

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے بولان میں فورسز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے سرمچاروں نے پاکستانی فوج کے تین مختلف چیک پوسٹوں پر بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے 4 اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہمارے سرمچاروں نے فورسز کے چوکیوں پر یہ حملے بولان کے علاقے لاکی، سورڈاگ اور دیزو اور تیسرے چیک پوسٹ پر حملہ کاہان کے علاقہ کرمووڈھ میں ہوا۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ قومی آزادی کی جنگ، مہذب اقدار اور عالمی قوانین کے عین مطابق تسلسل کے ساتھ جاری و ساری ہے اور یہ جنگ صرف بلوچ قومی بقاء و آزادی کی ہی جنگ نہیں بلکہ پوری انسانیت کے امن و بقاء کی جنگ ہے کیونکہ اب یہ حقیقت کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں کہ آج دنیا کے کسی بھی کونے میں مذہبی جنونیت کے نام پر انسانیت اور انسانوں کا بے دری سے قتل عام ہورہا، ان کے تانے بانے براہِ راست دہشت گرد ملک پاکستان سے ملتے ہیں۔ پاکستان اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے مذہبی دہشتگردی کو خارجہ پالیسی کے طور پر استعمال کرتا آرہا ہے، جس سے پاکستان ہمسایہ ممالک بلکہ پوری دنیا کے امن کو داؤ پر لگارہا ہے۔ اس نظریئے، سوچ اور احساس کی بنیاد پر پاکستان جیسے دہشتگرد، بلوچ کش، مظلوم کش اور انسانیت کش بدمعاش ریاست کے خلاف جنگ لڑنا پوری انسانیت کی بقاء اور امن کی جنگ ہے اور بلوچ قوم اپنی ہی قومی طاقت پر تکیہ کرتے ہوئے، قومی جذبے اور بے شمار قربانیوں کی بدولت یہ جنگ لڑرہا ہے۔ مہذب اقوام عالم کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اگر وہ انسانیت کی امن و بقاء چاہتے ہیں، تو وہ پاکستان کے خلاف جنگ میں بلوچ قوم کا ساتھ دیں، وگرنا پاکستان کا وجود صرف بلوچ قوم کے لیئے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیئے مزید خطرناک ہوتا جائیگا، آنے والے دنوں میں پاکستان کی دہشتگردی سے کوئی ریاست اور قوم محفوظ نہیں ہوگا۔