کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پریس کلب کے سامنے احتجاج جاری

280
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بی ایچ آر او کے رہنماؤں کا ارمان لونی کے گھر پہنچ کر اظہار ہمدردی، گوادر سے لاپتہ شخص بازیاب
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے جانب سے قائم کیمپ کو آج 3492دن مکمل ہوگئے۔ احتجاج میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج لاپتہ شبیر بلوچ کی بیوی زرینہ بلوچ کی قیادت میں جاری رہی جبکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئر پرسن ماما قدیر بلوچ، بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے بی بی گل بلوچ، طیبہ بلوچ ، سماجی کارکن حمیدہ نور اور حوران بلوچ نے قلعہ سیف پہنچ کر ارمان لونی کے لواحقین سے ملاقات کرکے ان سے اظہار ہمدردی کی۔

احتجاجی کیمپ میں بیٹھے زرینہ بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شبیر بلوچ اور میرے کزن سفر بلوچ طویل عرصے سے جبری طور پر لاپتہ ہے جبکہ ان کی بازیابی کیلئے ہم چار مہینے سے سردی میں احتجاج کررہے ہیں ۔

نصیر بلوچ کی کمسن بچی مارنگ بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین نے حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ان کے پیاروں کو بازیاب کیا جائے اور اگر ان پر کوئی الزام ہے تو عدالتوں میں پیش کرکے انہیں ملکی قوانین کے تحت سزا دی جائے۔

دریں اثنا 19 ستمبر 2018 کو جیوانی سے فورسز کے ہاتھوں اغوا ہونے والے لال محمد ولد غلام محمد سکنہ سورک آج گوادر سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔