کراچی: لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاجی دھرنا

212

پاکستانی حکومت اور اداروں سے انصاف نہیں ملا تو پھر مجبورا انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سندھ کے شہر کراچی میں شیعہ مسنگ پرسنز موومنٹ کی جانب سے لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف چوتھا فریادی علامتی دھرنا انچولی میں دن 2 بجے سے شام 5 بجے تک منعقد ہوا، دھرنے کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاجی مظاہرے کی شکل میں انچولی شہدائے کربلا امام بارگاہ تک گئے جبکہ دھرنے میں مسلسل لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کرنے، گھر والوں سے ملوانے اور وکیل کرنے کی اجازت کیلئے نعرے اور مطالبات بلند کئے جاتے رہے۔ دھرنے میں شیعہ مسنگ پرسنز موومنٹ کے سربراہ راشد رضوی، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے رہنما صغیر عابد رضوی، حسن رضا سہیل، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سہیل عابدی، تحفظ عزاداری کونسل کے چیرمین آغا رحیم جعفری، کیپٹن وصی، زیشان کربلائی اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

حسن رضا سہیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے لاپتہ عزادار لاپتہ نہیں ہیں کیونکہ انہیں خفیہ اداروں کے اہلکار گرفتار کرکے لے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وردی والوں پر قانون کا احترام عام شہری سے زیادہ اہم ہوتا ہے کیونکہ اگر قانون نافذکرنے والے افراد خود قانون پر عمل نہیں کریں گے تو عام شہری سے کیسے عمل کروائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ شیعہ جنہیں رہا کیا گیا انہیں اتنی دھمکیاں ملی کہ ان میں سے کئی افراد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے جو کہ بالکل درست عمل نہیں ہے۔

صغیر عابد رضوی نے کہا کہ اگر لاپتہ عزاداروں کے خانوادوں کو پاکستانی حکومت اور اداروں سے انصاف نہیں ملا تو پھر مجبورا انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سہیل عابدی نے کہا کہ راشد رضوی کی جانب سے مسنگ پرسنز کی موومنٹ کے بالکل ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ ان کی تحریک پرامن اور آئینی و قانونی حقوق کے حصول کیلئے ہے۔ ہم شیعوں کے ساتھ ساتھ تمام کمیونٹیز کی جبری گمشدگیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

آخر میں راشد رضوی نے اپنے خطاب میں قرارداد پیش کرتے ہوئے حکومت اور ریاستی اداروں کو دعوت فکر دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت بارڈر پر خطرات منڈلا رہے ہیں ایسی صورت میں ہمارا ملک کسی اندرونی بے چینی کا بالکل متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔ ماضی میں ہمارے عاشورہ، چہلم اور یوم علی ع کے مرکزی جلوسوں کے دھرنے بھی ہمیشہ پر امن رہے ہیں اور ہماری ڈھائی سالہ تحریک گواہ ہے کہ کبھی کہیں ایک پتھر بھی نہیں مارا گیا لیکن اگر اس تحریک کو سازش کے تحت تشدد، گرفتاریوں و جھوٹے مقدمات کے ذریعے دبانے یا کچلنے کی سازش کی گئی تو ملت جعفریہ کے ساتھ جاری کسی بھی ظلم و ناانصافی کا ردعمل کمزور و مخلوط حکومت کسی صورت برداشت نہیں کرسکے گی۔ ہمارا مطالبہ آئین کے آرٹیکل 10 کے عین مطابق آئینی و قانونی ہے