پی ٹی ایم رہنما پروفیسر ارمان لونی کا سفاکانہ حراستی قتل انتہائی قابل مذمت عمل ہے ۔بی این ایم

227

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے لورالائی میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما پروفیسر ارمان لونی کی پولیس حراست میں قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیر حراست سیاسی رہنماکی اذیت رسانی قتل اوربربریت کا وہی سلسلہ ہے جس کا بلوچ، پشتون، سندھی اوردیگر محکوم قوموں کو سامنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ارمان لونی کی حراست میں قتل انتہائی شرمناک عمل ہے۔ امید ہے کہ غیور پشتون اپنے رہنما کے قتل کا بدلہ مزید منظم جدوجہد کی صورت میں لیں گے۔ پشتون تحفظ موومنٹ پشتون قوم پر ڈھائے جانے والی مظالم کے خلاف جس موثر انداز میں آواز اُٹھا رہی ہے، اس انقلابی جدوجہد کو برقرار رکھ کر ایک دن وہ پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے۔ پشتونوں کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ جو رویہ پاکستان کے ان کے ساتھ روا رکھا ہے وہ نسل کشی ہے۔ پاکستان کے ہاتھوں نسل کشی سے بچنے کا واحد راستہ اس سے نجات ہے جو بنگالیوں نے ایک مثال قائم کرکے پاکستان میں محکوم کو ایک سبق اور حوصلہ دیا۔

ترجمان نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ پشتون قوم پر پاکستانی ریاست کی جبر وبربریت کے خلاف ایسی بغاوت ہے جس انقلاب آفرینی نے پاکستان ریاست کو بوکھلاہٹ کا شکار بنادیاہے اور پاکستان کی جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی کا پول بھی کھول دیاہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ پشتون قوم کے خلاف ریاستی بربریت کے خلاف پشتون قوم کا موثر آواز ہے ۔اس آواز کو دبانے کیلئے حراستی قتل کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو خوف کے ماحول میں رکھ اپنی حکمرانی جاری رکھ سکیں۔ اس میں میڈیا بلیک آؤٹ نے صورتحال کو مزید گھمبیر بنایا دیا۔

انہوں نے کہا کہ پا کستان قوموں کا قید خانہ ہے اوراس قیدخانے سے نجات کا واحد ذریعہ قومی آزادی ہے اور بلوچ نیشنل موومنٹ پشتون،سندھی اور دیگر مظلوم قوموں کے ساتھ پاکستانی ریاست اور ریاستی فوج و دیگر اداروں کے بربریت اور مظالم کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا قائل ہے اور جس طرح ہم نے پہلے پشتون تحفظ موومنٹ کے پروگرام کا حمایت کرچکاہے او رآج بھی اس پر قائم ہیں ۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک غیر فطری ریاست ہے جو پشتون ،سندھی اور بلوچ کے تاریخی سرزمین پر قبضہ کرکے بنی ہے اور پاکستان اپنی قبضے کو صرف تشدد اور دہشت کے ذریعے قائم رکھنے کی کوشش کررہاہے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ زندہ قوموں کو ہمیشہ کے لئے بندوق کے زور پر غلام نہیں رکھا جاسکتا۔