پروفیسر ارمان لونی کےماورائے عدالت قتل کی مذمت کرتے ہیں ۔ بی ایس او آزاد

263

ریاستی بربریت کے خلاف مظلوم اقوام مشترکہ جدوجہد کریں – بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے پشتون پروفیسر ارمان لونی کے ریاستی اداروں کے ہاتھوں تشدد اور بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ، سندھی، پشتون ، مہاجر، گلگتی اور مظلوم اقوام یکساں پاکستانی بربریت کا شکار ہیں۔ ریاست نہ صرف پشتونوں کی سیاسی آواز کو دبانے کیلئے اپنی طاقت کا استعمال کررہا ہے بلکہ گذشتہ ستر سالوں سے پشتونوں کی بدترین نسل کشی میں بھی ملوث ہے۔ ریاست نے پشتون سرزمین کو مقتل گاہ میں تبدیل کیا ہے جبکہ پشتونوں کی ہزاروں سال کی تاریخ و تہذیب کو مسخ کرنے کیلئے پشتون سرزمین میں مذہبی انتہاپسندی کو پروان چڑھایا ہے۔ آج باشعور پشتون طلباء و نوجوان اپنے قومی بقاء کیلئے پر امن احتجاج کا راستہ اپنائے ہوئے ہیں تو ریاست پشتون نوجوانوں کی اس شعوری جدوجہد کو اپنی طاقت کے ذریعے دبانے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔ تاریخ گواہ ہے قومی جدوجہدوں کے سامنے سامراجی قوت ہمیشہ شکست فاش ہوئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم اپنی شناخت اور اپنی وطن کے دفاع کی پاداش میں گذشتہ ستر سالوں سے جبری طور پر لاپتہ، مسخ شدہ لاشیں اور ٹارگٹ کلنگ جیسے ظلم اور جبر کا شکار ہے لیکن بحیثیت ایک مظلوم قوم کے ہم نے کبھی بھی ریاستی قبضہ گیریت کو قبول نہیں کیا ہے۔ ریاست نے اس سے قبل بلوچ قوم کے استادوں کو سیاسی جدوجہد اور اپنے قومی بقاء کیلئے آواز اٹھانے کی پاداش میں اسی طرح بے دردی کے ساتھ قتل کیا، جن میں پروفیسر صباہ دشتیاری، زاہد آسکانی، پروفیسر رزاق بلوچ، ماسٹر بیت اللہ، استاد رسول جان سمیت کئی استاد شامل ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ایسے واقعات ریاستی سفاکیت، درندگی اور بربریت کو ظاہر کرتی ہے۔ پاکستان بلوچوں، پشتونوں سمیت دیگر مظلوم اقوام کی قاتل ہے۔ ان اقوام کو چاہیے کہ وہ بلوچوں کے ساتھ مل کر اس سے چھٹکارہ پانے کیلئے اجتماعی جدوجہد کریں۔

ترجمان نے آخر میں اقوام متحدہ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اپنے ممبر ریاست کو مظلوم اقوام کی بدترین نسل کشی کے جرم میں انصاف کے کہٹرے میں کھڑا کریں اور مظلوم کو پاکستانی بربریت سے تحفظ فراہم کرنے میں کردار ادا کریں۔