دہشت گردی کے خلاف دنیا کی جنگ مفادات کے خانوں میں بٹی ہوئی ہے – خلیل بلوچ

146

پلوامہ واقعے کے خلاف وقتی ناراضگی دہشت گردی کا سدباب نہیں کرسکتا۔ چیئرمین بی این ایم

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے پلوامہ کشمیر میں بھا فوج پر دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں حملہ پاکستان کی جانب سے بھارت سمیت عالمی دنیا کے لئے کھلی پیغام ہے کہ دہشت گردی پاکستان کے ریاستی پالیسی کا اہم ترین ستون ہے جس سے وہ کسی بھی قیمت دست بردار نہیں ہوگا بلکہ اس میں مزید وسعت لائے گا۔

چیئرمین خلیل بلو چ نے کہا دنیا کو یاد ہونا چاہئے کہ یہ حملہ اُس تنظیم نے قبول کیا ہے جس کے بانی و سربراہ مولانا مسعود اظہر کو دسمبر انیس سو ننانوے میں بھارتی مسافر طیارے کے ہائی جیک جیسے دہشت گردانہ عمل کے عوض پاکستان نے کشمیر کی جیل سے رہا کروایا اور اس رہائی کے فوراََ بعد مسعود اظہر نے جیش محمد بناکر دہشت گردانہ کاروائیوں کا آغاز کردیا۔

انہوں نے کہا کہ مسافر بردار ہوائی جہاز کی اغواء، ہائی پروفائل دہشت گردوں کی رہائی اور ریاستی سرپرستی میں مسعود اظہر کی جیش محمد جیسی دہشت گرد تنظیم کی تشکیل کے باوجود بھارت سمیت عالمی دنیا کی پاکستان کے خلاف عملی اقدام نہ اٹھانا یہ ثابت کرتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف دنیا کی جنگ مفادات کے خانوں میں بٹی اور متفقہ لائحہ عمل سے محروم ہے۔ اگر اس وقت ٹھوس اقدام کئے جاتے توانسانیت پاکستان جیسے دہشت گردی کے منبع و مرکز ریاست کے ہاتھوں لہولہاں نہ ہوتا۔

قریبا اکتوبر 2018 میں پاکستان کے ایک سابق جنرل امجد شعیب نے مشہور صحافی حامد میر سے بات چیت میں کہا کہ کشمیر میں خودکش حملے شروع ہوں گے یہ بات واضح ہے کہ پاکستانی فوج تمام تر دہشت گردانہ کارروائیوں کا خالق ہے اب ایسے وقت میں جب امریکہ اور طالبان امن مزاکرات میں مصروف ہیں اور کوئی ڈیل متوقع ہے تو پاکستان اپنے آپ کو طالبان کی شکل میں افغان جنگ سے فارغ ہوکر کشمیر پر توجہ مرکوز کر چکی ہے حالیہ حملہ صرف ابتداء اور ایک جھلک ہےکیونکہ طالبان کے سامنے امریکہ و اتحادیوں کی دو دہائیوں بعد بے بسی نے پاکستان کو اپنی اس حکمت عملی میں کامیاب قرار دے چکی جو وہ مذہبی شدت پسند پراکسیوں کی شکل میں انجام دیکر آ رہی ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا بلوچ سیاسی قیادت مسلسل انتباہ کررہا ہے کہ دنیا کو بلیک میل کرنے کے لئے پاکستان دہشت گردی کو مہلک ہتھیار کے طورپر استعمال کررہا ہے اور ریاست پاکستان دہشت گردی کی ایک جامعہ نرسری اور افزائش گاہ ہے جہاں ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے اور انہیں دنیا بھر بالخصوص ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال کیاجاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی چند ایک بڑے واقعات کے خلاف بھارت سمیت عالمی قوتوں کی وقتی اظہار ناراضگی اور مسلسل دہشت گردی اورنسل کشی سے دوچار بلوچ قو م کے خلاف پاکستانی جارحیت کو نظرانداز کرنا اس بات کا عندیہ ہے دنیا ابھی دہشت گردی کے اصل منبع کے ادراک اور سدباب سے کوسوں دور ہے جو ایسے مزید سینکڑوں ہولناک واقعات کا پیش خیمہ بنے گا ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا پلوامہ میں دہشت گردی کاواقعہ کے ایک ہفتے کے اندر سعودی بادشاہ کا دورہ پاکستان خاصی تشویشناک عمل ہے کیونکہ ایسے واقعات جو مذہبی دہشت گردی پر مبنی بیانئے کا حصہ ہیں جس کے تخلیق اور افزائش میں سعودی عرب براہ راست کردار ادا کررہاہے اوراس دورہ کے دوران سعودی عرب جن منصوبوں پر سرمایہ کاری کے معاہدات پر دستخط کرنے والے ہیں وہ مقبوضہ بلوچستان میں ہیں اور سعودی کئی عشروں سے یہاں مذہبی شدت پسندی اور دہشت گردی کے بیچ بونے کے لئے کروڑوں پیٹرو ڈالر کی سرمایہ کرچکاہے جن کے تانے بانے ماضی میں رونماہونے والے واقعات سمیت پلوامہ واقعے سے ملتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت سمیت عالمی دنیا پاکستان کے خلاف راست اقدام اٹھائے محض وقتی ناراضگی کا اظہار اور موسٹ فیورٹ نیشن درجے سے محروم کرنا کسی بھی عنوان پر دہشت گردی کے سدباب نہیں کرسکتے ہیں بلکہ پاکستان کے خلاف عملی اقدامات اٹھانا اور بلوچ قومی تحریک کا واضح لائحہ عمل کے ساتھ حمایت کرنا ہی اس خطے سمیت عالمی دنیا میں امن کا ضامن بن سکتے ہیں ۔