تربت: فورسز کے ہاتھوں نوجوان کی زیر حراست ہلاکت کیخلاف خواتین کا احتجاج

393

لاش ورثا کے حوالے کرنے کے بجائے زبردستی اسے دفن کیا گیا تاکہ ان کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں دیکھے جاسکیں۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت میں کمشنر آفس کے سامنے خواتین اور بچوں کی جانب سے فورسز کے ہاتھوں نوجوان کی حراست بعد ہلاکت اور دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاجی دھرنا دیا جارہا ہے۔

کمشنر آفس کے سامنے دھرنے میں بیٹھے خواتین ہیرونک سے لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی مطالبہ کررہے ہیں جبکہ ان کا کہنا ہے کہ پانچ دن قبل ہیرونک سے فوجی آپریشن میں تین نوجوانوں کو اغواء کیا گیا جن میں سے گہرام ولد بشام کو دوران حراست تشدد سے ہلاک کیا گیا مگر ہمیں ان کی لاش دفنانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی یہ ہمارے ساتھ ظلم اور جبر کی انتہا ہے۔

خواتین کا کہنا ہے کہ گہرام ایک غریب مزدور تھا جو مکانات تعمیر کر کے اپنا گزر بسر کرتا تھا ان کے ساتھ گرفتار کیے گئے دو نوجوان بعد میں رہا کردیئے گئے لیکن گہرام کو تشدد کر کے حراست کے دوران قتل کیا گیا بعد میں ان کی لاش گاوں لاکر کہا گیا کہ وہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہے لیکن ان کی لاش ورثا کے حوالے کرنے کے بجائے زبردستی اسے دفن کیا گیا تاکہ ان کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں دیکھے جاسکیں۔

یاد رہے مذکورہ نوجوان کو تربت کے علاقے ہیرونک میں گذشتہ جمعہ کے روز فوجی آپریشن میں دو افراد کے ہمراہ گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا جن میں دو بھائی شامل ہے جبکہ دوران آپریشن فورسز نے خواتین و بچوں بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

مذکورہ افراد کی شناخت سراج ولد داد محمد، محمد ولد داد محمد اور گہرام کے ناموں سے ہوئی تھی جبکہ گرفتاری کے دو دن بعد گہرام ولد بشام کے ہلاکت کی خبر موصول ہوئی تھی۔