بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں خودکشی جیسے رجحان کا بڑھنا لمحہ فکریہ ہے – نذیر بلوچ

164

تعلیمی شعور آگاہی مہم داخلہ مہم ، کتاب دوستی کے نام سے پچیس فروری سے مختلف علاقوں میں تعلیمی سمینار جبکہ دیگر زونل اور ریجنل سطح پر سوشل میڈیا ورکشاپس منعقد کی جائے گی اور دو مارچ بلوچ کلچر ڈے منایا جائے گا – بی ایس او اجلاس میں فیصلے

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں رونما ہونے والے برق رفتار تبدیلیوں اور بلوچ قومی سیاسی جغرافیائی معاشی اور معاشرتی پیچیدگیوں سے متعلق درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے بلوچستان آج تاریخ کے بدترین دور سے گذر رہا ہے معاشی اور انتظامی بحران کے ساتھ سیاسی عدم استحکام کے باعث ایک غیر یقینی صورتحال سے نظام زندگی بری طرح متاثر تعلیم اور صحت سمیت مختلف ادارے مکمل دیوالیہ امیر ترین بلوچستان کے باسی نان شبینہ کے محتاج اور مایوسی کے عالم میں اعلیٰ تعلیمی اداروں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد میں خودکشی جیسے ناسور رجحانات کا بڑھنا لمحہ فکریہ اور انسانی تذلیل کی بدترین مثالیں ہیں بلوچستان سے متعلق جہاں مختلف ممالک کے ساتھ معاشی معاہدات اور سرمایہ کاری کے وسیع تر مواقعوں میں بلوچستان کے پرامن اور سازگار ماحول کو کسی صورت رد نہیں کیا جا سکتا بشرطیکہ یہاں پر رہنے والے انسانوں کو انسان ہی کا درجہ نہ دینا بھی ایک مناسب عمل نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہا بلوچستان بلخصوص گوادر سمیت دیگر میگا پروجیکٹس میں بلوچستانی عوام اور منتخب نمائندوں تک کو بنجر رکھ کر معاہدے بلوچ قوم اور بلوچستان نے عوام کے ساتھ جاری ناانصافیوں کا تسلسل اور ایسے اقدامات جن سے احساس محرومی کے ساتھ احساس غلامی کو بھی دورایا جارہاہیں ہیں،گوادر ریکوڈک سیندک سمیت دیگر میگا پروجیکٹس بطور شوپیس بلوچستانی عوام کیلئے ضرور ہونگے لیکن انھیں یہاں پر صرف اور صرف میگا استحصالی حربوں کی صورت میں یاد رکھا جائیگا گوادر کے نام پر ہونے والے اربوں ڈالرز کے معاہدات جبکہ گوادر میں بسنے والے انسانوں کی بدحالی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی خستہ حال ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی زبوحالی اور پینے کے پانی تک میسر نہ ہو ایسے نام نہاد ترقی کے خالی خولی اعلانات اور دعوؤں کو کسی صورت قبول نہیں کیا اور نہ ہی کرینگے ۔ سی پیک کی بنیاد اگر بلوچستان اور گوادر ہیں تو اس کے ثمرات بھی بلوچستان میں نظر آنے چاہیے آج بدلتے وقت اور حالات کے نزاکت کو سمجھتے ہوئے بی ایس او کے کارکنوں اور بلوچ نوجوانوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جدید صدی کے جدید ضروریات کے پیش نظر علم و عمل سے لیس ہو کر دنیا کے ترقی یافتہ قوموں کے صف میں شامل ہونے کیلئے تعلیمی اداروں کو آباد کرنے اور علم کو ہتھیاربنا کر قوم کی رہنمائی کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بی ایس او کے مرکزی سکٹریٹ میں بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کا اجلاس دو روز جاری رہنے کے بعد متعدد اہم فیصلوں کے ساتھ اختتام پذیر ہو۔ مرکزی کمیٹی کے دو روزہ اجلاس میں علاقائی ملکی اور بین الاقوامی صورتحال پر تفصیلی بحث و مباحثہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی زبوحالی تعلیمی بحران اور اس کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات بلوچ طلبا ء وطالبات میں پائی جانے والی بے چینی اور مایوسی کے خاتمے تنظیم سازی کی عمل کو مزید تیز کرنے ممبر سازی مہم کو فوری طور پر مکمل کرنے تمام زونوں کے جنرل باڈی اور کارکردگی رپورٹ جلد مکمل کرکے پیش کرنے تعلیمی شعور آگاہی مہم داخلہ مہم کتاب دوستی کے نام سے پچیس فروری سے باقاعدہ طور پر شروع کرنے اوتھل ،کراچی ، حب ٹنڈو جام، اوستہ محمد، خضدار میں تعلیمی سمینار جبکہ دیگر زونوں اور ریجنل سطح پر سوشل میڈیا ورکشاپس اور مسائل کو سوشل میڈیا کے ذریعے اجاگر کرنے کی اقدامات اٹھائے جائینگے اور دو مارچ بلوچ کلچر ڈے کے مناسب سے بلوچستان بھر میں جوش و جذبہ کے ساتھ بھرپور طریقے سے منانے جبکہ تمام زونوں کو جنرل باڈیئز کے انعقاد اور مرکزی کمیٹی کے ممبران کو 1 مارچ سے 15 مارچ تک دورے ممکن کرکے سات اپریل کو مرکزی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوگا جس میں مرکزی کونسل سیشن کے تاریخ جگہ اور مرکزی کونسلران کا باقاعدہ اعلان کیا جائیگا ۔

دراثنا مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں بی ایس او کے سینئر ممبر بی ایم سی یونٹ کے کارکن ڈاکٹر یوسف پرکانی کے شہادت پر فاتحہ خوانی کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پائی جانے والی بے چینی مایوسی اور ناکردہ گناہوں سے ذہنی کوفت کا شکار دوسرا یوسف بنے نہیں دینگے اور ڈاکٹر یوسف پرکانی کے شہادت کے اصل حقائق سامنے لانے تک خاموش نہیں رہیں گے۔