بلوچستان: کوئلہ کانوں میں بچوں کا کام کرنا تشویشناک ہے – سول سوسائٹی

194

بلوچستان میں چائلڈ لیبر کے قانون 1991ء اور مائنز ایکٹ 1923 ء کی سراسر خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

سماجی تنظیم سحر کے میربہرام لہڑی، چائلڈ رائٹس موومنٹ کے عبدالحئی ایڈووکیٹ، سالار فاونڈیشن کے سلام خان، آسیہ ناز ایڈووکیٹ، شگفتہ خان اور دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کہا کہ مورخہ 17 فروری 2019 کو ملک کے ایک اہم انگریزی اخبار ڈان کے ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے شاہرگ میں 400/- کے قریب کوئلہ کان موجود ہیں جن میں 18 سال سے کم عمر بچے کام کرتے ہیں جن کو ذہنی اور جسمانی خطرات لاحق ہیں۔

چائلڈ رائٹس موومنٹ بلوچستان اور مقامی تنظیم سحر کو اس بات پہ تحفظات ہیں کہ مسلسل چائلڈ لیبر کے قوانین کو پامال کیا جارہا ہے جو کہ بچوں سے کام کرنے کے قانون 1991ء اور مائنز ایکٹ 1923 ء کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ اس بارے میں ہماری تنظیم نے بولان میں مختلف کوئلہ کانوں کا دورہ کیا تو کوئلہ کانوں میں بچوں کو کام کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس سے پہلے بھی ہمیں بچوں سے کام کرنے کے حوالے سے رپورٹ ملتے رہے ہیں جوکہ ملکی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

سول سوسائٹی کے نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ ہم زیر اعلیٰ بلوچستان سے درخواست کرتے ہیں کہ بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں بچوں سے مشقت لینے پر پابندی لگائی جائے اور امپلائمنٹ آف چلڈرن 1991ء اور مائنز ایکٹ 1923ء  پر فوری عملدرآمد کرایا جائے، حکومت سے درخواست ہے کہ ان بچوں کا ڈیٹا جمع کر کے حکومت کی استدعا کاری بلوچستان چائیلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2016 کے تحت کی جائے۔