اسلام آباد میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات : طالبان دو واضح گروپوں میں تقیسم

266

طالبان کے مرکزی امیر نے کئی رہنماؤں کو اپنے پیغام رساں ملا امیر متقی کے زریعے پیغام دیا کہ انہوں سخت مجبوری کی حالت میں اسلام آباد میں مذاکرات کی اجازت دی ۔

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق طالبان کے مرکزی رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط بتایا کہ اسلام آباد میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے کئی سرکردہ جنگی  رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے ۔

اسلام آباد میں مذاکرات کی مخالفت کرنے والوں میں ملا گل آغا ، قطر میں سیاسی دفتر کے ممبر ملا فاضل اور ملا خیر اللہ خیر خواہ سمیت دیگر متعدد سرکردہ  رہنما شامل ہیں ۔

دوسری جانب اطلاعات کے مطابق طالبان کے مرکزی امیر ملا ہیبت اللہ نے اپنے پیغام رساں ملا امیر متقی کے زریعے متعدد طالبان ذمہ داروں کوارسال کردہ  ایک مکتوب میں کہا کہ انہوں نے انتہائی سخت حالت میں مجبوری کے تحت امریکہ کے ساتھ اسلام آباد  میں مذاکرات کی اجازت دی کیونکہ اس وقت کئی طالبان لیڈروں کو ان کے اہلخانہ سمیت پاکستانی اداروں نے اپنی تحویل میں لیا ہے ۔

دوسری جانب ملاعمر کے بیٹے ملا یعقوب جس کو چند ہفتے قبل پاکستانی اداروں نے پشاور سے گرفتار کرکے آٹھ دن تک تحویل میں رکھنے کے بعد رہا کردیا تھا نے بھی پاکستان میں مذاکرات کے انعقاد کی شدید مخالفت کی ہے ۔

یاد رہے کہ بعض طالبان رہنما نے اس امر پر تشویش کا اظہار کہ پاکستانی حکمران  اپنی اقتصادی بحران سے نکلنے کےلئے طالبان و امریکہ کے درمیان مذاکرات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں لگے ہوئیں ہیں ۔