ارمان لونی کی شہادت پشتون تحریک کو مزید توانائی فراہم کرئے گا – بشیر زیب

433

بلوچ رہنما بشیر زیب بلوچ نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے مرکزی رہنماء ابراہیم ارمان لونی کی پاکستان کی  دہشت گرد پولیس کے ہاتھوں بے رحمی سے شہادت پشتون تحریک کے لیے مزید توانائی ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان چن چن کر پہلے بلوچوں کے  تعلیم یافتہ طبقہ دانشور، صحافی وکلاء ،شاعر و ادباء اور سیاسی کارکناں کو نشانہ بنا رہا ہے اور  اب پشتونوں کے لیے ایسا حالات پیدا کررہا ہے تاکہ بلوچوں اور پشتونوں میں قومی غلامی کے خلاف قومی آذادی کی سوچ و شعور اور احساس بجائے وسعت اختیار کرنے اور پختہ ہونے سے مہندم پڑجائے کیونکہ قوموں میں غلامی کی خلاف نفرت اور ابھار کو ہمیشہ منظم و متحرک شکل میں استوار کرنے اور اسے منطقی انجام تک پہچانے میں تعلیم یافتہ باعلم اور باشعور طبقے کا اہم کردار ہوتا ہے اس لیے پاکستان آج پشتون قوم میں غلامی اور ریاستی جبر و بربریت کے خلاف نفرت اور قوم پرستی کے ابھار کو محسوس کرکے اسے دبانے کی خاطر پشتونوں کے پرامن تحریک کو تشدد کے ذریعے سپوتاژ کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا لیکن یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ہمیشہ تشدد خود اپنی کھوکھ سے تشدد کو جنم دیتا ہے اور کوئی بھی با شعور انسان کسی کو گولی کے بدلے میں پھولوں کا ہار نہیں پہنا سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ آج بلوچ قوم سب کے سامنے واضح مثال ہے کہ  بلوچوں نے مجبور ہوکر ہتھیار اٹھایا ہے اور قومی بقاء ،قومی تشخص اور قومی دفاع کے لیے ہتھیار اٹھانا دہشت گردی نہیں بلکہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور اسے  ختم کرنے کا بہتر ذریعہ ہوتا ہے۔

بلوچ رہنما نے کہا کہ  قومیں اپنی بقاء اور قومی آزادی کی لڑنے والے جنگوں اور قربانی سے ختم نہیں ہوئے ہے اگر ختم ہوئے  ہیں یا مکمل فناء ہوچکے ہیں تو وہ بے حسی خاموشی اور خوف کے وجہ سے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بحیثیت بلوچ قوم پشتون سندھی اور سندھ دھرتی ماں کے لیے جدوجہد کرنے والے مہاجروں کے علاوہ دنیا کے دیگر ہر ترقی پسند اور نیشنلزم کی نظریہ و فکر کی بنیاد پر چلنے والی سیاسی اور مزاحمتی تحریکوں کے مکمل شانہ بشانہ ہونگے کیونکہ دنیا کے کسی بھی حصے میں مظلوموں کی کامیابی اور ظالموں کی شکست ہماری ہی کامیابی ہوگی اور مظلوں کی شکست کی شکست ہماری ہی شکست ہوگی اور ان کے منفی اثرات بحیثیت مظلوم قوم بلوچ ہم پر پڑتے ہیں اسی نظریہ و فکر اور احساس کے تحت ہم مظلوم پشتون سندھی اور سندھویش کے لیے جہد کرنے والے مہاجروں کے ساتھ ہمقدم اور ہمدرد ہوکر غیر فطری اور عالمی دہشت گرد ریاست پاکستان کے خلاف آخری دم تک اپنے جدوجہد جاری رکھیں گے اس وقت تک جب تک ریاست پاکستان اپنے ناپاک قدموں کو ہماری تاریخی سرزمینوں سے نہیں ہٹا دیگا۔