کوئٹہ: لاپتہ محمد دین اور داد محمد مری کے لواحقین احتجاج میں شامل

397

احتجاج میں شامل سالوں سے لاپتہ داد محمد مری لواحقین آنسوؤں پر قابو نہیں پاسکے۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے جاری احتجاج میں لاپتہ محمد دین اور داد محمد مری کے لواحقین نے شرکت کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

تفصیلات کے مطابق محمد دین کے لواحقین نے ان کی جبری گمشدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محمد دین ولد عمل خان کو 03-02-2015 کو سبزی منڈی لوکل اسٹاپ ہزار گنجی کوئٹہ سے فورسز کے اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔

لاپتہ داد محمد مری کے لواحقین نے ان کے گمشدگی کے حوالے سے میڈیا نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ داد محمد مری کو 6سال قبل کسٹم سے فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے تین دوستوں کے ہمراہ حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا بعد ازاں ان میں سے ایک کو بائی پاس کے مقام پر چھوڑ دیا گیا جبکہ داد محمد مری اور ان کا دوست تاحال لاپتہ ہے۔

داد محمد مری کے لواحقین ان کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں پاسکے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ داد محمد مری کے چھوٹے بچے ہیں جو اپنے والد کے واپسی کے منتظر ہے۔

دریں اثناء احتجاج پر بیٹھی عرفان علی کے بہن کا کہنا تھا کہ عرفان علی کوسریاب روڈ کلی بنگلزئی سے 25جولائی 2015کو رات کے تین بجے گھر سے سیکورٹی فورسز کے اہلکار حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے جبکہ اہلکاروں کے ہمراہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد بھی تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود میرے بھائی کوئی پتہ نہیں ہے اور تین مہینے سے میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم کیمپ میں اپنے بھائی کیلئے احتجاج کررہی ہے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین نے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے پیاروں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے ملکی قوانین کے تحت ان کیخلاف کاروائی کیا جائے اور اگر وہ مجرم قرار پائے تو انہیں سزا دی جائے ۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ قبول نہیں کہ ماورائے عدالت ہمارے پیاروں کو لاپتہ رکھا جائے، اگر کسی نے جرم کیا ہے تو انہیں سزا دینے کیلئے عدالتیں موجود ہے ۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے لہٰذا ہمیں ہمارا حق چاہیئے ، ہزاروں افراد لاپتہ ہے جن کے لواحقین ان کے منتظر اذیت سے گزر رہے ہیں لہٰذا ان پر رحم کیا جائے اور لاپتہ افراد کومنظر عام پر لایا جائے۔