کوئٹہ: شدید سردی اور بارش کے باجود لاپتہ افرد کا احتجاج جاری

223

بارش اور برفباری میں بھی اپنے والد کیلئے احتجاج جاری رکھونگی – کمسن ماہ رنگ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کا احتجاج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری، شدید سردی اور بارش کے باوجود لاپتہ عرفان بلوچ، غلام فاروق اور نصیر بلوچ سمیت دیگر افراد کے لواحقین احتجاج پر بیٹھے رہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ ان سخت حالات کے باجود لاپتہ افراد کے لواحقین یہاں روز آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں۔احتجاج میں شامل افراد نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغامات جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج بارش کی وجہ سے کیمپ میں بیٹھنے کیلئے جگہ نہیں ہے لیکن ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے تاکہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے لاپتہ افراد کے لواحقین کی حالت دیکھ ان کی بازیابی کیلئے توجہ دیں۔ان کا مزید کہنا تھا احتجاج میں شامل خواتین و بچے سردی کی وجہ سے بیماریوں میں ہورہے ہیں۔لاپتہ نصیر بلوچ کی کمسن بچی ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے میں اپنے والد کی بازیابی کیلئے کسی بھی حالت میں احتجاج جاری رکھونگی، چاہے برف پڑ رہی ہو یا بارش ہورہی ہو،

اسی طرح لاپتہ عرفان علی کی بہن اور والدہ جبکہ لاپتہ غلام فاروق کی والدہ نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

غلام فارق کے والدہ کا کہنا تھا کہ سریاب روڈ کوئٹہ کے رہائشی غلام فارق ولد عبدالرسول کو 2 جون 2015 کو حیدر آباد سندھ سے لاپتہ کردیا گیا تھا جس کے بعد ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

جبری طور پر لاپتہ عرفان علی کے بہن کا کہنا تھا کہ عرفان علی کو سریاب روڈ کلی بنگلزئی سے 25 جولائی 2015 کو رات کے تین بجے گھر سے سیکورٹی فورسز کے اہلکار حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے جبکہ اہلکاروں کے ہمراہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد بھی تھے-

دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ لواحقین اپنے لاپتہ افراد کے فارمز فل کرکے تنظیم کو ارسال کردیں –

انہوں نے کہا کہ جو لاپتہ بازیاب ہوکر اپنے گھرو کو لوٹ رہے ہیں ان کے لواحقین پر فرض ہے کے وہ تنظیم کو اگاہ کریں تاکہ کہ تنظیم پر اپنے جمع شدہ کیسزز پر نظر ثانی کرسکے –