مائنز میں صحت وسلامتی کے وسائل کا فقدان ہے – پاکستان مائن ورکرز فیڈریشن

113

کوئٹہ مائن مزدور تنظیم کا سہولیات اور حادثات میں مزدوروں کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ و ریلی

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان مائن ورکرز فیڈریشن کے زیر اہتمام مائنز میں آئے روز حادثات کے خلاف مائنز محنت کشوں کا احتجاجی ریلی و مظاہرہ منعقد ہوا، احتجاجی ریلی میٹرو پولٹین کے سبزہ زار سے نکل کر پریس کلب کوئٹہ پراحتجاجی مظاہرہ کی شکل اختیار کر گئی۔

احتجاجی مظاہرے سے فیڈریشن کے مرکزی صدر حاجی نور محمد یوسفزئی، سنٹرل مائنز ورکرز یونین CBA کے صدر بخت نذر یوسفزئی، پیر محمد کاکڑ، یونائیٹڈ مائنز ورکرز یو نین CBA کے صدرحاجی پیر مدار، اتحاد مائنزلیبر یونین شاہرگ کے صدر عنایت اللہ عزیز احمد سارنگزئی، ہیومن رائیٹس کمیشن آف پاکستان کے ممبر قمر نساء، ایڈوکیٹ ڈاکٹر خالقداد ہمایوں اور دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مائنز میں صحت و سلامتی کے وسائل کا فقدان ہے حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے حادثات روز کی معمول بن چکی ہیں، چند مہینوں میں درجنوں حاثات ہوچکے ہیں۔

مظاہرین نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ مائنز ورکرز کی صحت و سلامتی کا بندوبست کیا جائیں، حادثات کے روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں، ILO حکومت وئیرہاوس کا قیام عمل میں لائے جہاں سے آسان اقساط پر مائنز اونرز اور ٹھکیداروں کو حفاطتی سامان فراہم کی جائے، مائنز ورکرز کی صحت و سلامتی 176 حکومت پاکستان جلد از جلد نافذ عمل کریں اور تمام حادثات کی فرانزک انکوائری کی جائیں، دوسرے صوبوں کی طرح کمپنسیشن پانچ لاکھ کیا جائے، تمام مائنز ورکرز کو EOBI اور دیگر ویلفیئر اداروں میں رجسٹرڈ کیا جائیں۔

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ مائنز انسپکٹرز کے تعداد میں اضافہ کیا جائیں، مائنز وکرز کو جاب ٹریننگ دی جائیں اور صرف تربیت یافتہ افراد کو کام کرنے کی اجازت دی جائیں، ٹھکیدار سسٹم کا خاتمہ اور تمام ٹھکیداروں کو رجسٹرڈ کیا جائیں، ورکرز ویلفئیربورڈ میں مائنز محنت کشوں کے ساتھ ہو نے والے استحصال کا خاتمہ کیا جائیں، ڈیتھ گرانٹ میرج گرانٹ اور سکالر شپ کی ادائیگیاں فی الفور کی جائیں، 2006 میں ڈیپازٹ کے مد میں لیے گئے دس ہزار روپے مکانات کے لئے گئے، محنت کشوں کو جلد از جلد ادا کی جائیں جن محنت کشوں نے مکانات کے مد میں اپنی اقساط کی ادائیگی پوری کی ہے ان کو جلد از جلد مالکانہ حقوق دی جائے۔

ان کا مطالبہ تھا کہ مائنز ویلفئیرڈیپارٹمنٹ خیبر پشتون خواں کے طرز پر کو ئلہ کے محنت کشوں کے بچوں کو سکالر شپ کے مد میں 15000 روپے دی جائیں، مچھ، شاہرگ، ہرنائی، دکی و دیگر علاقوں میں وزن کے حساب سے محنت کشوں کو اجرت دی جائیں، ورکرز ویلفئیر بورڈ و دیگر ویلفئیر اداروں میں غیر متعلقہ افراد کی نمائندگی ختم کرکے کمیٹیوں میں حقیقی محنت کشوں کو نمائندگی دی جائیں –

مظاہرے کے آخر میں مظاہرین نے اپنے مطالبات کے منظوری کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہو ئے پر امن طور پر منتشر ہوئے۔