لاپتہ افراد کے مسئلے کو ملکی قوانین کے مطابق حل کیا جائے – وی بی ایم پی

167

پچلھے حکومتوں کی طرح غیر سنجیدہ بیانات سے گریز کیا جا ئے – وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز

بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ ہونیوالے افراد کی بازیابی کیلئے آواز اٹھانے والی تنظیم کی جانب سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا  کہ پہلی مرتبہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو حکومتی اور ملکی اداروں کی سطح پر سنجیدگی سے لیا گیا اور کچھ مثبت پیش رفت بھی ہوئی جس کی تنظیم نے حمایت کی اور حکومتی سطح پر بلوچی قول بھی کیا گیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی میں مخلصانہ کوشش کیا جائے گا اور ہر حال میں لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے گا لیکن اب حکومت کی طرف سے بیان آیا ہے کہ لاپتہ افراد ملک سے باہر ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم سمجتھی ہے کہ یہ بیان غیر سنجیدہ اور حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔ جس سے لاپتہ افراد کے لواحقین کے اعتماد کو ٹھیس پنچنے کے ساتھ دل آزاری بھی ہوئی ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو خدشہ ہے کہ اس طرح کے بیان کے بعد کئی ایسا نہ ہو کہ ہمارے پیاروں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جائے کیونکہ پہلے بھی اس طرح کے بیانات کے بعد لاپتہ افراد کی لاشیں پھینکی گئی ہیں۔

تنظیم اپنے موقف پر ابھی بھی قائم ہے کہ بلوچستان میں لوگوں کی جبری گمشیدگیوں میں ادارے ملوث ہے۔ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ جب سپریم کورٹ کے سامنے لاپتہ افراد کے کیسز چلیں تو معذز عدالت نے جوڈیشل انکوائری اور شواہد کو مد نظر رکھ کر دو آڈرز جاری کیئے کہ بلوچستان میں لوگوں کو غائب کرنے میں ملکی ادارے ملوث ہے۔

لہذا تنظیم حکومت سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتا ہے کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو ملکی قوانین کے مطابق حل کیا جائے اور اس انسانی مسئلے کو سنجیدگی سے لے کر غیر ضروری بیانات سے گریز کیا جائے۔

جس طرح حکومت نے کچھ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا اور حکومت کے اس اقدام کو ہر سطع پر قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت لاپتہ افراد کے حوالے سے غیر ضرودی بیانات سے گریز کریگا اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشو کی برآمدگی کو روکے گا۔