لاپتہ افراد کے مسئلے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حل کررہے ہیں -وزیر داخلہ بلوچستان

184

وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد  کے حوالے سے آخری حد تک جاؤنگا اس کار خیر میں کوئی سیاسی مقصد نہیں مقصد انسانی ہمدردی ہیں اس حوالے سے تمام ادارے میرے ساتھ کھڑے ہیں۔

کچھ لوگوں نے بلوچ نوجوانوں کو آزادی کا جھوٹا نعرہ دیکر پہاڑوں پر بھیج دیا اس کام میں غیر ملکی ایجنسیز بھی شامل تھے بلوچستان میں پہلے کی نسبت امن امان کافی بہتر ہے بیلہ کراس حادثے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے قلات میں خشک سالی سے متاثرہ پندرہ سو خاندانوں میں امدادی سامان تقسیم کئے جائیں گے ڈی ایچ کیو اسپتال کے لیے پندرہ سو واٹ کا جنریٹر جلد فراہم کیا جائے گا۔

ان خیا لات کا اظہار انہوں نے دورہ قلات کے موقع پر کیا۔

 وزیر داخلہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہیں جب سے میں نے وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالا ہے تب سے تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے کے لیے کوششیں شروع کی ہیں جبکہ اس کوشش کے نتیجہ میں دو درجن سے ذائد لا پتہ افراد اپنے گھروں کو پہنچ گئے جبکہ اس کار خیر کے پیچھے کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے یہ سب انسانی ہمدردی اور اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے کررہاہوں اور اس کام میں تمام اسٹک اولڈرز میرے ساتھ کھڑے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اپنی ذاتی مفادات کے حصول کے لیے نوجوانوں کو آزادی کا نعرہ دیکر پہاڑوں پربھیج دیاان کے اس عزائم کو  اداروں نے خاک میں ملادیا ۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قلات خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کی فہرست میں نہیں ہے تاہم قلات میں خشک سالی سے متاثرہ پندرہ سو خاندانوں کو امدادی سامان فراہم کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ قلات سول اسپتال کے لیے پندرہ سو واٹ کا جنریٹر فراہم کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ قلات لیویز اور پولیس کی کارکردگی بہت اچھی ہیں ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرونگا بعد ازاں انہوں سے پولیس تھانہ لیویز تھانہ کا دورہ کیا اور ہندو محلہ قلات میں ہندوں کے مزہبی پیشوا شام گر جی سے ملاقات کی اور انکی مسائل سنے اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کی جس پر ہندو پنچاہت نے ان کا شکریہ ادا کیا۔