عالمی طاقتوں کو بلوچ قومی سچاہی اور تحریک کا ادراک کرنا ہوگا – خلیل بلوچ

161

عالمی طاقتوں کوبلوچ نیشنلزم کی سچائی اور قومی تحریکوں کی اہمیت کا ادراک کرنا ہوگا۔ نئے سال کی آمد پر چیئرمین خلیل بلوچ کا پیغام

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے بلوچ قوم اور عالمی برادری کو نئے سال کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ہم امیدکرتے ہیں کہ نیا سال نیشنلزم کی فتح ، محکوم قوموں کی آزادی کا سال ہو ، قوم اورقوم پرستی کی احترام کا سال ہواوراس موقع پرسندھی اور پشتون قومی تحریکوں کے لئے نیک خواہشات کا اظہارکرتے ہیں۔

انہوں نے کہا 2018 میں پاکستانی ریاست نے بلوچستان میں جنگی جرائم کے نئے ریکارڈقائم کئے۔ گزشتہ دو دہائیوں کی طرح اس سال بھی بلوچ قوم درد و الم ،ظلم و ستم اور کٹھنائیوں کے مشکل مراحل سے گزرا ۔ دہشت گردریاست کے ہاتھوں بے شمار ماؤں کے نونہال شہید ہوئے۔ سینکڑوں اذیت خانوں کی نظر رہوئے۔ دیہاتوں کے دیہات نذرآتش کئے گئے ۔ بلوچ قوم کے لئے اپنی سرزمین دوزخ بنادی گئی ہے۔مگر بلوچ قوم ایسی وحشت ناک بربریت اور انسانیت سوز مظالم کے باوجودنہ صرف اپنی قومی تحریک سے جڑے ہیں بلکہ ان کے جوان جذبوں میں نئی بلندی آرہی ہے اور بلوچ قوم کو ایک دن ضروران جوان جذبوں کا ثمر ملے گا ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہابلوچستان ،افغانستان ،مشرق وسطیٰ میں جنگ و جدل ،انسانی بحرانوں کا بنیادی وجہ عالمی طاقتوں کی نیشنلزم گریزپالیسیاں ہیں۔عالمی طاقتوں نے ہمیشہ نیشنلسٹ قوتوں کے مقابلے کے لئے کٹھ پتلی اور پراکسی تنظیمیں منظم کیں اور انہیں نیشنلسٹ قوتوں کے سامنے تواناکرکے قوموں کی زندگی اجیرن کردی۔ آج جہاں بھی جنگ کی تباہ کاریاں جاری ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ عالمی طاقتوں کی یہی نیشنلزم گریز پالیسیاں ہیں۔ میں سمجھتاہوں کہ ’’اکیس ویں صدی نیشنلزم کے فتح کی صدی ہے ‘‘ اور ہرگزرتے سال کے ساتھ اس کے آثار نمایاں ہوتے جائیں گے اوربالآخر عالمی طاقتوں کوبلوچ نیشنلزم کی سچائی اور قومی تحریکوں کی اہمیت کا ادراک اور اعتراف کرناہوگا۔

انہوں نے کہاکہ عالمی طاقتوں کا بنیادی فریضہ ہے کہ اس خطے میں نیشنلسٹ قوتوں اورمحکوم قوموں کی آزادی کی حمایت کریں کیونکہ خطے سمیت پوری دنیا میں دہشت گردی کی عفریت سے نجات اورمقابلہ نیشنلزم کے نظریے میں پنہاں ہے۔ سندھی اورپشتون نیشنلسٹ تحریک خطے کے حق میں بہترین پیش رفت ہیں۔ ان کے اثرات بلوچ قومی تحریک سمیت پورے خطے پرپڑیں گے۔ بلوچ نیشنلزم کی جڑیں اپنی تاریخ میں پیوست ہیں۔ ہماری نیشنلزم ہمیں اپنی دھرتی اور قوم سے محبت اور اوردوسروں کے ساتھ بقائے باہمی کادرس دیتاہے ۔آج نیشنلزم نے ہمیں متحد کردیاہے ۔نیشنلزم کے نظریے ہی نے بلوچ قومی طاقت وتوانائی کوآزادی کے نقطے پہ مرتکز کردیاہے ۔ یہ تمام مل کر اس خطے میں قوم پرستی کو نئی جہتیں اور توانائی فراہم کررہے ہیں جوکہ پاکستان کی قبضہ گیریت ،دہشت گردی کی افزائش اورچین کی توسیع پسندی کے سامنے ایک مضبوط دیوار بن سکتے ہیں۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ اس موقع پر مہذب اور آزاد قومیں سال نو کا جشن منا رہے ہیں اور نئے سال اور مستقبل کا عزم لئے اپنی ترجیحات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جبکہ بلوچ زندگی کی خوشیوں سے محروم اور درد کی بھٹی میں ظالم کے ہاتھوں پس رہے ہیں۔ دوسری طرف بلوچ سمیت تمام محکوم قومیں پسماندگی ،فاقہ کشی اور ناخواندگی کی عذاب میں مبتلاہیں، لیکن ہم پرامید ہیں کہ بلوچ قوم کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور ہمارا وطن آزادو خودمختیارہوگا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان مختلف قوموں کا قید خانہ ہے۔ سندھی ،پشتون اورسرائیکی سرزمین پر قابض پاکستان نے ان قوموں سے جینے کا حق چھین لیاہے۔ انہیں اپنی تہذیب وثقافت اور زبان واقدارسے محروم رکھا گیا ہے۔ لیکن ان قوموں نے پاکستان کی حقیقت اوراپنی غلامی کا ادراک کرلیاہے۔ بلوچ قوم سندھی اور پشتون قومی تحریک کو قدر کی نگاہ سے دیکھتاہے۔ نئے سال ہماری مزید قربتوں کا سال ہوگا اورہم انہیں مشترکہ جدوجہد کی دعوت دیتے ہیں ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے بلوچستان کی صورتحال کے بارے میں کہا کہ گزشتہ سالوں کی طرح 2018 غلامی، ظلم و جبر، قتل، اغوا اور گمشدگی میں اضافہ کا ایک سال تھا۔ ہم نے ایک دفعہ پھر جانبدار میڈیا، عالمی برادری کی خاموشی، پاکستانی سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے علمبردار وں کی خاموشی کا مشاہدہ کیا۔ یہ ایک گھمبیر اور افسوسناک صورتحال ہے۔ ان مظالم پرخاموشی نسل کشی کے زمرے میں داخل ہوچکی ہیں۔کوئٹہ کی یخ بستہ سردی میں ہماری ماں بہنوں کی آہ و فریاد پاکستانی میڈیا اور سول سوسائٹی کو نظر نہیں آئی۔ پاکستان کی سول سوسائٹی، عدلیہ ، دانشور،نام نہاد آزادمیڈیایہ نوشتہ دیوار پڑھ لیں کہ خاموشی انہیں شریک جرم بنارہاہے اوروہ اس ذمہ داری سے کسی بھی عنوان پر مبرا نہیں ہوسکتے ہیں ۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی جرائم سے بلوچ قوم کے پایہ استقامت میں لرزش نہیں آئی ہے بلکہ ہماری قومی تحریک روزافزوں مزید مستحکم اورتوانا ہوگا۔پاکستان دنیابھر میں آج جس طرح رسوا اور تنہائی کا شکارہے آئندہ وقتوں میں پاکستان کی رسوائی اور تنہائی میں اضافہ ہوگا۔ بلوچ قوم کیلئے غلامی کے خلاف پاکستانی ریاست کے جنگی جرائم ہمیں جد و جہد کو تیز کرنے کی ایک ترغیب ہے۔ اس ضمن میں بلوچ نیشنل موومنٹ اپنی جہد مسلسل کے ذریعے دنیا کو باور کرائے گاکہ پاکستان اپنی قبضہ گیریت کو طول دینے کیلئے بلوچ نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کو ارتکاب کر رہا ہے، جبکہ بلوچ قوم اقوام متحدہ اور عالمی اصولوں کے مطابق اپنی جد و جہد کو آگے لے جارہی ہے۔ نئے سال میں ہم امید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ، عالمی طاقتیں اور انسانی حقوق کے ادارے اپنے حقیقی فرائض پورے کرتے ہوئے دہشت گردی میں ملوث پاکستان کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں گے اور خطے میں امن کی ضمانت کیلئے بلوچستان کی تحریک آزادی کی حمایت کریں گے۔