بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح نصیر آباد بھی خشک سالی کی لپیٹ میں ہے

437

نصیرآباد کی چار یونین کونسل قحط سالی کا شکار پینے کا پانی ناپید قیمتی جانور مرنے لگے بڑے پیمانے پر نقل مکانی علاقہ مکین ہزاروں روپے کے مقروض وزیراعلی بلوچستان کا اعلان کردہ خوراک کا پیکج پی ڈی ایم اے کی جانب سے کئی دن گزرنے کے باوجود پہنچ نہ سکا جبکہ حلقہ سے منتخب دو صوبائی وزراء رکن قومی اسمبلی کے آمد کی علاقے کی عوام راہ تکنے لگی ڈپٹی کمشنر نصیرآباد میڈیکل ٹیم کے ہمراہ قحط زدہ علاقوں میں پہنچ گئے ۔

 تفصیلات کے مطابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے نے نصیرآباد کی تحصیل چھتر کی تین یونین کونسل تحصیل لانڈھی سمیت 22اضلاع کو قحط سالی قرا ر دے کر 50کروڑ کی فوری امداد دینے کا اعلان کیا گیا تھا ۔

لیکن کئی دن گزرنے کے باوجود پی ڈی ایم اے کی جانب سے نہ تو نصیرآباد کی چھتر تحصیل لانڈھی کی عوام کیلئے راشن پیکج خیمے روانہ کیئے گئے ہیں اور نہ ہی دو کروڑ روپے کی امدادی رقم بھیجی گئی ہے اور نہ ہی حلقہ سے منتخب دو صوبائی وزراء بی ڈی اے پارلیمانی امور کے صوبائی وزیر میر سکندر خان عمرانی اور مشیر تعلیم حاجی محمد خان لہڑی نے متاثرہ یونین کونسلوں کا دورہ کیا ہے روزانہ پی ڈی ایم اے کی امداد کا علاقے کی عوام راہ تکنے لگی ہے ۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر نصیرآباد قربان علی مگسی نے ڈی ایچ او صحت نصیرآباد ڈاکٹر عبدالمنان لاکٹی کے ہمراہ میڈیکل ٹیم لیکر تحصیل چھتر کے قحط زدہ علاقوں میں پہنچ گئے ایک روزہ میڈیکل کیمپ کا انعقادکیا گیا سینکڑوں مریضوں کو مفت ادوایات فراہم کی گئی ۔

علاقہ میکنوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ منتخب عوامی نمائندے ووٹ لیکر عوام بھول جاتے ہیں خوشحالی قحط کی وجہ سے ہمارے بچے جانور مر رہے ہیں لیکن علاقے کا دورہ کرنے کی ہمت تک نہیں کر رہے ہیں آنے والے بلدیاتی انتخابات میں اپنی طاقت کا مظاہرہ دکھایا جائے گا ۔