بلوچستان حساس زون ہے ، تین دہائیوں سے تیل و گیس کی تلاش نہیں ہوپارہی – پٹرولیم ڈویژن

162

پاکستان  حکومت  مشکل علاقوں میں تیل اور گیس کے ذخائر کی بغیر کسی رکاوٹ تلاش کو یقینی بنانے کے لیے تقریباً 50 ہزار اہلکاروں کی خصوصی سیکیورٹی فورس بڑھانے پر کام کر رہی ہے۔

 دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق خاص طور پر  بلوچستان میں جہاں انتہائی حساس زون تقریباً 3دہائیوں سے رسائی ممکن نہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف پیٹرولیم ڈویڑن کے ایڈیشنل سیکریٹری انچارج میاں اسد حیاالدین نے سینیٹ پینل کے سامنے کیا۔

انہوں نے بتایا کہ فروری کے وسط اور مارچ اور اپریل سے بالترتیب زرغون اور بلاک 28 کے علاقوں میں ذخائر کی تلاش کا کام شروع ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سدرن کمانڈ، فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) صوبائی حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت ہوئی اور وزیر اعظم کی منظوری کے لیے ایک ہفتے کے دوران یہ معاملہ ایک خصوصی اجلاس میں رسمی طور پر سامنے رکھا جائے گا۔

اسد حیات الدین کا کہنا تھا کہ ’50 ہزار سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہم 7 سے 8 سال میں (تمام نو گو ایریاز کا) ذخائر کی تلاش اور کھدائی کا سروے مکمل کرنے کے قابل ہوجائیں گے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ 200 سے 250 سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودہ فورس کے ساتھ یہی کام کرنے میں 780 سال لگیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پیٹرولیم ڈویڑن نے پیٹرولیم کی تلاش کے لیے ضروری کاموں دستیاب رگوں اور دیگر ضروری سامان کی مکمل تفصیلات جمع کی ہیں تاکہ وہ فوری طور پر متحرک ہوجائیں اور جہاں سب سے زیادہ سیکیورٹی کلیرنس ضروری ہے اسے یقینی بنائیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری انچارج کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ حکومت تجویز کردہ خصوصی فورس کے ذریعے سیکیورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داری لے لے تو پیٹرولیم کمپنیوں کے تقریباً 14 ارب روپے کے سالانا سیکیورٹی اخراجات کو مزید رگوں اور ذخائر کی تلاش کے سامان لینے کے لیے بہتر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ اگرچہ مجموعی طور پر سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوئی تاہم پیٹرولیم ڈویڑن سمیت متعلقہ انتظامیہ اب ہائیڈروکاربن امکانات اور ضروری سیکیورٹی آپریشن کے ساتھ چھوٹے حصوں میں اہداف شدہ سروے کر رہے ہیں۔

اسد حیاالدین کا کہنا تھا کہ ایف سی اور سدرن کمانڈ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایک ہفتے میں زرغون علاقے کے لیے کلیئرنس دیں گے اور اس کے بعد بلوچستان کے ضلع کوہلو کے 6 ہزار 2سو اسکوائر کلومیٹر سے زائد رقبے پر پھیلے بلاک 28 کے لیے کلیئرنس دی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ بلاک 28 پیٹرولیم ڈویڑن کی اولین ترجیح میں شامل تھی اور ’ سندرن کمانڈ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جو سابق وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کے حیثیت سے اس معاملے کو بہت اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں۔

ان کی جانب سے حمایت سے ہماری بہت حوصلہ افزائی ہوئی ہے‘۔دوسری جانب پیٹرولیم کنسیشن کے ڈائریکٹر جنرل قاضی سلیم کا کہنا تھا کہ اصل میں بلاک 28 کو 27 سال قبل سرکاری بڑی کمپنی آئل اینڈ گیس ڈیوپلمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کی حصوص کے ساتھ برطانوی کمپنی کو دیا گیا تھا لیکن سیکیورٹی صورتحال، مشکل علاقے اور انفرااسٹکچر چلینجز نے زمینی سطح پر کوئی کام کی اجازت نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ ’نو گو ایریاز کی وجہ سے ایک طویل عرصے سے بحالی کی بھی کوئی سرگرمیاں نہیں ہوسکیں‘، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اب حکومت نے برطانوی فرم کے اسٹیکس کو ماری پیٹرولیم اور اوجی ڈی سی ایل اور آسٹریا کی ایم او ایل کو فروخت کرنے کی سہولت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماری پیٹرولیم اور مول کے نمائندگان نے بتایا کہ وہ آئندہ ہفتے یا فروری کے وسط میں کھدائی کے سروے کے لیے زرغون کے علاقے سے داخل ہوں گے اور اس کے بعد مارچ سے اپریل تک ایف سی کے سیکیورٹی حصار کے ساتھ کوہلو کے علاقے میں جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا ابتدائی طور پر اہداف شدہ علاقہ ایک ہزار 4سو 78 اسکوئر کلو میٹر ہے امید ہے کہ بین الاقوامی طریقوں کے مطابق ایک سال میں کھدائی اور تلاش سے متعلق سروے تقریباً ایک سال میں مکمل کرلیں۔