بلوچستان : بچے غذائی قلت کے شکار

243

کوئٹہ پشین اور قلعہ عبداللہ میں حالیہ اسکریننگ کے دوران 40 فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار پائے گئے صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے محکمہ صحت بلوچستان نے عالمی ادارے یونیسیف کے تعاون سے غذائی قلت کی صورت حال کا جائزہ لینے اور اقدامات کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ بچوں کی اسکرینگ کا فیصلہ کیا جس کے بعد گذشتہ برس دسمبر کے دوران پہلے مرحلے میں کوئٹہ بلاک میں شامل اضلاع کوئٹہ پشین اور قلعہ عبداللہ میں اسکریننگ کا عمل شروع کیا گیاتینوں اضلاع میں اسکریننگ کے عمل میں 2 ہزار 500 ٹیموں نے حصہ لیا 5 دسمبر سے 8 دسمبر تک بچوں کا معائنہ کیا گیا اس معائنے میں تشویشناک نتائج سامنے آئے ان تینوں اضلاع میں 6 ماہ سے 5 سال تک کے بیشتر بچے مختلف اقسام کی غذائی قلت کا شکار پائے گئے 

محکمہ صحت کے حکام کے مطابق حالیہ اسکریننگ کے نتائج میں صرف کوئٹہ کے کچھ علاقوں میں غذائی قلت میں مبتلا بچوں کی یہ شرح 40 فیصد سے بھی زائد پائی گئی جبکہ کچھ جگہوں پر 60 فیصد تک بچے غذائی کمی میں مبتلا پائے گئے ان میں پنجپائی میاں غنڈی اور مغربی بائی پاس سمیت دیگر نواحی علاقے شامل ہیں صوبائی دارالحکومت کی اس صورتحال سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے بلوچستان کے تقریبا 14 اضلاع میں خشک سالی کی صورت حال ہے۔

متاثرہ اضلاع میں پانی کی قلت سے گلہ بانی اور زراعت کے شعبے تو متاثر ہیں ہی لیکن ان اضلاع میں شامل چاغی واشک اور نوشکی میں بچوں میں غذائی قلت کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں عالمی ادارہ صحت کے مطابق کسی بھی شہر علاقے یا کمیونٹی میں اگر 15 فیصد بچوں میں غذائی قلت پائی جائے تو ایمرجنسی نافذ کردی جاتی ہے یونیسیف کے نیوٹریشن سیکشن کے ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ صوبے میں بچوں میں غذائی قلت کی کئی وجوہات ہیں جن مں غربت پینے کے لیے صاف پانی کی عدم دستیابی مناسب خوراک کی کمی تعلیم اور آگہی کا نہ ہونا شامل ہے جن سے بچوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے اور اس مسئلے پر یونیسیف محکمہ صحت بلوچستان کو تکنیکی معاونت فراہم کر رہا ہے صوبے میں غذائی قلت کے حالیہ سروے کے حوالے سے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق کوئٹہ بلاک میں شامل تینوں اضلاع کے غذائی قلت کے شکار بچوں کو رجسٹر کرلیا گیا ہے ان بچوں کو ضروری غذا فراہم کی جائیگی جب کہ شدید غذائی قلت کے شکار بچوں اور ماں کے حوالے سے ورلڈ فوڈ پروگرام سے معاونت کی درخواست کی جائے گی-

صوبائی وزیر میر نصیب اللہ مری نے کوئٹہ میں حال ہی میں نیوٹریشن پروگرام کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ 25 نومبر 2018 کوغذائی بحران کے نتیجے میں بلوچستان بھر میں نیوٹریشن ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا گیابلوچستان میں غذائیت اور اس سے منسلک طبی پیچیدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے اور دیگر صوبوں کی نسبت یہ مسئلہ سنگین نوعیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ حالیہ خشک سالی میں بلوچستان کے تمام اضلاع یکساں طور پر متاثر ہیں اور آگہی کی کمی نے طبی مسائل میں مزید اضافہ کردیا ہے غذائی قلت کے سنگین مسئلے حل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر محکمہ صحت بلوچستان کے حکام کے مطابق پہلے مرحلے میں کوئٹہ پشین اور قلعہ عبداللہ میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی اسکریننگ کے بعد اب دوسرے مرحلے میں بلوچستان میں خشک سالی سے متاثرہ علاقوں چاغی نوشکی واشک اور خاران میں اسکریننگ شروع کی جائے گی اور بعد ازاں صوبے کے دیگر تمام اضلاع میں بھی بچوں کا معائنہ کیا جائے گا-

 

صوبائی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ غذائی قلت کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے یونیسیف کے تعاون سے جلد ایک پیکج لایا جائے گا جس کے تحت صوبے بھر میں غذائی قلت کے شکار تمام بچوں کی نشاندہی کے بعد ان کا مکمل علاج کیا جائے گاطبی ماہرین کے مطابق بلوچستان میں بچوں میں غذائی قلت کی صورت حال میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے، اس پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے اور اگر صورت حال پر جلد قابو نہ پایا گیا تو بچوں میں غذائی کمی کا معاملہ مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔