اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی صدر بلوچستان کا دورہ کرے ۔ مہلب بلوچ

612

میرے والد کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے 2009 میں اغوا کیا جو تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں ۔ مہلب بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا رپورٹر کے مطابق جبری طور پر لاپتہ ہونے والے ڈاکٹر دین محمد بلوچ کے بیٹی مہلب بلوچ نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے صدر ماریہ فرناڈو اسپینوزا کے نام ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے والد ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے 28 جون 2009 کو اغوا کیا جو تاحال لاپتہ ہے۔

مہلب بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ والد کے جبری گمشدگی کے بعد ہم نے انصاف کے حصول کیلئے تمام دروازوں پر دستک دی، کوئٹہ اور کراچی پریس کلب کے سامنے مظاہرے کیئے جبکہ عدالتوں میں کئی سالوں سے پیشی دیتے ہم تھک گئے ہیں اور ہم اپنے والد کے غیر موجودگی کے باعث انتہائی مشکلات کا شکار ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے صدر ماریہ فرناڈو اسپینوزا سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ بلوچستان کا دورہ کرکے کوئٹہ میں احتجاج پر بیٹھے لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کرکے اہم اقدامات اٹھائیں۔

یادرہے ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بازیابی کیلئے ان کی بیٹی سمی بلوچ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کوئٹہ تا کراچی اور اسلام تک لانگ مارچ میں حصہ لیا تھا جبکہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ سیاسی حوالے سے بلوچ نیشنل موومنٹ سے منسلک تھے، اس کے علاوہ بلوچ ڈاکٹر فورم کے بھی عہدیدار رہے ہیں۔

ڈاکٹر دین محمد کی عدم بازیابی کے حوالے ڈاکٹر تنظیمیں بھی اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں۔

دوسری جانب بلوچ سیاسی پارٹیوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے ہزاروں افراد کو سیاسی وابستگیوں کے باعث جبری طور پر لاپتہ کیا جاچکا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچستان میں سیاست کو ممنوعہ قرار دیا جاچکا ہے۔

ویڈیو دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔