گوادر : ماہیگیروں کے اعتراض کے باوجود ایکسپریس وے پر کام جاری

128

گوادر کے مشرقی ساحل پر ایکسپریس وے کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق گوادر سے تعلق رکھنے والے معروف بلوچ شاعر و دانشور کےبی فراق نے سوشل میڈیا کے ویب سائٹ فیس بک پر اکاونٹ میں گوادر کے ایکسپریس وے کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایکسپریس وے کی  تعمیر سے مقامی ماہیگیروں کے روزگار کے مواقع بند،معیشت اور ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ  یے ۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ دنیا کے مہذب ممالک میں جہاں کہیں بھی پروجیکٹ کی بنیادیں استوار کی گئیں ہیں  تو ان کو سب سے پہلے انسان اساس بنایا گیا اور ساتھ ہی پبلک مقامات کو ترقی کی نذر ہونے کے کسی بھی عمل سے اجتناب برتا گیا چونکہ ان کو وہاں کی انسان دوست عوامی احتجاج کا سامنا رہا ہے۔اور اس سلسلے میں مسائل کی درست نشاندہی و ذہن سازی کرنے اور رائے عامہ بنانے والے دانشورانِ عصر نے بھی اپنا کردار بڑی وابستگی کے ساتھ ادا کیا۔

کے بی فراق نے مزید لکھا ہے اس حوالے سے ایک بھرپور صورت اس وقت فرانسیسی عوام کی شکل میں دیکھنے میں آ رہی ہے جس کی وجہ سے فرانس کے صدر نے اپنے اقدامات واپس لینے پڑے لیکن ہمارے ہاں چونکہ ایسی آوازیں موقع پرستانہ سیاست کی نذر ہوئیں یا خوف کے نرغے میں ہیں جبکہ ایک اور صورت میں پاکستان ازخود چین کے کالونی کی صورت میں ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کا ایکا ہے اور مقامی گماشتے بھی اپنا حصہ تلاشنے میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے میں عار محسوس نہیں کر رہے ۔بلکہ ہر طرح سے کاندھا دے رہے ہیں اور مقامی ماہیگیروں کو راندہء درگاہ کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ  اس جینوئن مسئلے کے حوالے سے مقامی انتظامیہ کے علاوہ چیئرمین سینیٹ، وزیرِاعلیٰ اورچیف سیکریٹری نے بھی باور کرایا کہ جو کچھ بھی ہوگا ،ہم ماہیگیروں کے ساتھ کھڑے ہونگے شاید جنازے کو کندھا دینے کے لئے کھڑے ہونگے کیونکہ اب کے تو دور نزدیک کوئی آثار نہیں دکھائی دے رہے ہیں،جبکہ وزیر اطلاعات بلوچستان نے تو دبنگ بیان داغ دیا کہ آپ لوگوں کے تمام مطالبات حل کئے جائیں گے اور گودی سمیت تمام تر مسائل کو حل کیا جائے گا جب کسی نے پیٹھ پر تھپکی دی تو خاموش ہوگئے ۔

البتہ اس یقین دہانی کا المناک پہلو یہ ہے کہ ایکسپریس وے پر کام پہلے کی طرح جاری ہے ۔ جس کی وجہ چار دن پہلے ماہیگیروں کی کشتیاں بھی ٹوٹ گئیں۔ لیکن اس بابت کوئی بھرپائی نہیں ہوئی اور اُن متاثرین ماہیگیروں نے اپنی کشتیاں خود مُرمت کروالیں تاکہ بچوں کے لئے دو وقت کے کھانے کا اہتمام کر سکیں

 کے بی فراق نے آگے لکھا کہ اس بیچ ضلع گوادر کے ایم پی اے نے ساتھ کھڑے ہونے کے لئے بظاہر ہمدردی ماہیگیروں ڈوریا شیڈ میں آکےپریس کانفرنس کیا لیکن صوبائی اسمبلی میں ان کےحق میں قرارداد پیش کرنے میں اغماز برت رہے ہیں شاید ان کا ساتھ یہی ایک پریس کانفرنس تک تھا جب انھوں نے یہ کہاکہ جہاں کہیں بھی اس مسئلےپر میٹنگ ہوئی۔
تو آپ کے تین نمائندوں کو بُلایا جائے گا تاکہ آپ خود اپنا مسئلہ پیش کریں جب اس بابت میٹنگ ہوئی لیکن نمائندہ میٹنگ کے لئے گوادر ماہیگیرانِ اتحاد کمیٹی میں سے ایک بھی نمائندہ اسلام آباد نہیں بلایا گیا اور نہ ہی کوئٹہ میں کسی بھی سطح کی اجلاس  میں شمولیت متوقع ہے،البتہ ایک پلانٹڈ ماہیگیر نمائندہ خصوصی اسلام آباد بلایا گیا اور دوسری اعلیٰ سطحی اجلاس میں اس کی شمولیت ہے جس طرح کہتے ہیں۔

آخر میں انہوں نے لکھا کہ  کچھ کئے بِنا قیادت مل گئی اور سرد و گرم جھیلے بغیر مسند مل گئی اور یہی اس مملکت کا آگا پیچھا ہے۔