پشتون کو پاکستان میں دوسرے درجے کی شہریت کسی بھی صورت قبول نہیں۔ محمود اچکزئی

232

پشتونخوا وطن اور برصغیر کے عظیم رہنماء خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی شہادت کی 45ویں برسی کی مناسبت سے پشتونخوامیپ کا مرکزی جلسہ عام کوئٹہ کے صادق شہید فٹبال گراؤنڈ میں پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں مختلف علاقوں سے پارٹی کارکنوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ جلسہ عام میں پارٹی کے مرکزی وصوبائی رہنماؤں نے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو ان کے تاریخی رول ناقابل بیان قربانیوں، قومی کارناموں اور قومیخدمات پر خراج عقیدت پیش کیا۔

جلسہ عام سے پشتونخوامیپ کے رہنما محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پشتون افغان ملت، پشتونخوا وطن اور برصغیر پاک و ہند کی آزادی کے عظیم رہنماء خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی 45ویں برسی ایسے حالات میں منا رہے ہیں کہ لروبر افغان ملت کا خون نا حق بے دریغ انداز سے بہایا جارہا ہے اور کہیں بھی ہمارے عوام کی جان ومال کی تحفظ اور عزت و ناموس کی کوئی ضمانت موجود نہیں، انسانی تاریخ کی چالیس سالہ بدترین جنگ نے اس غیور ملت کا سب کچھ تباہ کرکے رکھ دیا ہے ایسے حالات میں پشتون افغان ملت کی محبوب وطن میں امن وامان کے قیام اور خوشحال اور ترقی یافتہ مستقبل کی تحفظ کیلئے تمام باشعور اور وطن پال قوتوں کا اولین قومی اور دینی فریضہ یہ ہے کہ وہ اپنے قوم اور اپنے وطن کو تباہی و بربادی کی صورتحال سے نجات دلانے کیلئے متحد اور منظم ہوجائیں کیونکہ اس تباہ کن صورتحال کو تبدیل کرنے کیے بغیرپشتون افغان ملت اور پاکستان و افغانستان کے عوام کا امن، ترقی وخوشحالی ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پشتون کو پاکستان میں دوسرے درجے کی شہریت کسی بھی صورت قبول نہیں۔ پشتون، بلوچ، سندھی،سرائیکی قوموں کی زندہ آباد کے بغیر پاکستان زندہ آباد نہیں ہوسکتا۔ ہم نے اقوام عالم پر واضع کرنا ہوگا کہ پشتون افغان دہشتگرد اور فرقہ پرست نہیں بلکہ ہماری تاریخ یہ رہی ہے کہ ہم نے اس خطے میں امن وانصاف اور ترقی کیلئے تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ پشتون افغان ملت کی گناہ صرف یہ ہے کہ اس بہادر ملت کو اپنے محبوب وطن کے ساتھ جنون کی حد تک محبت ہے اور اس نے تاریخ کے ہر دور میں اپنے وطن کی آزادی، سالمیت اور خودمختیاری کو اپنے سروں کی قیمت پر قائم رکھا ہے۔ ہم نے ہر قوم کی حقوق و اختیارات کو تسلیم کرتے ہوئے ہر قوم کے زبان وثقافت کا احترام کیا ہے لیکن دوسروں کو بھی ہمارے قوم و وطن اور ہمارے زبان وثقافت کا احترام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہر قوم کو اس کے قومی وسائل اور حق ملکیت اور اس کی زبان کو تسلیم کرنے کی آئینی ضمانت فراہم کرنی ہوگی۔ ملکی آئین میں فوج اور جاسوسی اداروں کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں بلکہ ان کا فریضہ ملکی سرحدوں کا دفاع ہے ۔ ملک کے داخلہ وخارجہ پالیسیوں کی تشکیل اور سیاسی فیصلوں کا اختیار عوام کی منتخب پارلیمنٹ کو حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک عرصے سے ایک منظم پلان کے تحت پشتونخواوطن کے پولیس اور لیویز فورس پر دہشتگردانہ حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقصد عوام کی امن وامان کے اس اہم اداروں کا خاتمہ کرنا ہے اور منظم پلان کے تحت ہمارے وکلاء، تعلیمی اداروں اور مساجد کو دہشتگردانہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم پشتونخوا وطن میں دہشتگرد ی کے ہر اقدام کا ذمہ دار آئی ایس آئی کو ٹہراہیں گے۔ ہمیں ڈرا دھمکا کر قومی حقوق واختیارات کی مطالبات سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا بندوق کی زور پر قوموں اور عوام کو ہمیشہ کیلئے محکوم نہیں رکھا جاسکتا۔ جمہوری افغانستان میں مداخلت اور جارحیت کی جنگ شدت کے ساتھ جاری ہے اور ہر روز بے گناہ افغانوں کا خون بہایا جارہا ہے۔ افغانستان پر مسلط کردہ جنگ کا خاتمہ تمام اقوام عالم کی ذمہ داری ہے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل اور پانچ ویٹو پاور کے ممالک کو افغانستان کی ملی استقلال ، آزادی اور سالمیت کا تحفظ فراہم کرنا ہوگا اور تمام ہمسایوں ممالک کو پر امن بقاء باہمی کے اصولوں کو تسلیم کرنے پر مجبور کرناہوگا۔ افغانستان کے عوام صرف اس امن معاہدے کو تسلیم کرینگے جو افغان عوام کی قوتیں بین الاقوامی مذاکرات میں کرینگے۔

محمود خان اچکزئی نے اپنی تقریر کا اختتام نعرہ تکبیر اللہ اکبر اللہ اکبر، پشتونستان پشتونخوا، آزاد جمہوری افغانستان اور جمہوری وآئینی پاکستان زندہ آباد کے نعروں سے کیا ۔