لاپتہ بلوچ افراد ریاستی اداروں کی تحویل میں ہیں – وزیر داخلہ بلوچستان

215

لاپتہ ہونے والے افراد میں سے کئی ریاستی اداروں کے تحویل میں ہے جبکہ متعدد افراد ایران سمیت دیگر ممالک میں قیام پذیر ہیں – وزیر داخلہ بلوچستان

وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء اللہ لانگو نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر لاپتہ افرادکے لواحقین کی جانب سے لگائے گئے کیمپ کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ضیاء لانگو کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ تین ماہ میں حل کیا جائے گا، کامیاب نہ ہوئے تو لاپتہ افراد کے اہلخانہ میرے خلاف بھی نعرے لگائیں ۔

وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگو لاپتہ افراد کے کیمپ پہنچے، انہوں نے لاپتہ افراد کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیا اور انہیں اپنے ساتھ پریس کلب لے گئے جہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ضیاء لانگو نے کہا کہ پاکستان اور بلوچستان دو دہائیوں سے حالت جنگ میں ہیں، لوگ مر اور غائب ہو رہے ہیں جس کا نقصان ہمارے ملک کو پہنچ رہا ہے۔

ضیاء لانگو نے کہا کہ لاپتہ افراد اور ان کے اہلخانہ کوئی غیر نہیں بلکہ ہمارے اپنے ہیں اہلخانہ کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ طویل عرصے سے آگے نہیں بڑھا سکے, گزرے نقصان کو پورا نہیں کیا جاسکتا ماضی میں پاکستان کا نام لیکر بھی لوگ مرے، ،بے گناہ مزدور، دھوبی اور حجام مارے گئے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ لاپتہ ہونے والے افراد کے فہرست میں ان لوگوں کے بھی نام شامل ہے جو ایران سمیت بیرون ممالک میں مقیم ہے یا پھر پہاڑوں میں ہیں۔

وزیر داخلہ کے الزامات کے جواب میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں نصراللہ بلوچ اور ماما قدیر بلوچ سمیت بلوچ ہیومن رائیٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل نے کہا کہ ہماری جانب سے پیشن کردہ لاپتہ افراد کے فہرست میں بیرون ممالک مقیم یا پہاڑوں پر جانے والے ایک شخص کا نام بھی شامل نہیں ہے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین نے واضح کیا کہ بیرون ملک یا پہاڑوں پر جانے والوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں وہ اپنے پیاروں کے لئے سراپا احتجاج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی لاپتہ افراد کے حوالے سے حکومتی عہدیداران کی جانب سے اس طرح کا موقف اپنایا گیا لیکن آج تک ایک بھی کیس ثابت نہیں کیا جاسکا ہے۔

لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے جدوجہد کرنے والے رہنماؤں نے واضح کیا کہ ان کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہے بلکہ وہ اپنے پیاروں کے بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں جنہیں ماورائے قانون جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔

لواحقین نے کہا کہ جو شخص یا ادارہ بھی لاپتہ افراد کے حوالے سے پیش رفت کرے گا ہم ان کے ساتھ مکمل تعاون کرینگے اور پرامن طریقے ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔