عاصمہ جہانگیر کے نام اقوام متحدہ کا ایوارڈ

291

معروف قانون دان مرحومہ عاصمہ جہانگیر کو اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کی علمبردار برائے 2018 کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

انسانی حقوق کی یونیورسل ڈکلیئریشن کے 70 برس مکمل ہونے پر اقوام متحدہ کی جانب سے ایوارڈ تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں دنیا بھر سے انسانی حقوق کے چار سرگرم کارکنوں کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔

اقوام متحدہ کا یہ ایوارڈ ہر پانچ سال بعد دنیا بھر کے اُن قابل ذکر افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے انسانی حقوق کے لیے بے پناہ خدمات انجام دی ہوں۔

رواں برس اقوام متحدہ کا یہ ایوارڈ وصول کرنے والوں میں تنزانیہ کی قانون دان ریبیکا گائمے، برازیل کی قانون دان جونیا واپیچانا، آئرلینڈ کی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم فرنٹ لائن ایچ آر ڈی سمیت پاکستانی قانون دان عاصمہ جہانگیر شامل ہیں، جنہوں نے ملکی و بین الاقوامی سطح پر بھی انسانی حقوق کے لیے بے شمار خدمات انجام دیں۔

عاصمہ جہانگیر کو دیا جانے والا ایوارڈ ان کی صاحبزادی منیزے جہانگیر نے وصول کیا۔

اس موقع پر منیزے جہانگیر نے اپنی والدہ کو ملنے والے اس ایوارڈ کو انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں اور پاکستانی خواتین کے نام کرنے کا اعلان کیا۔

ایوارڈ تقریب میں متعدد سفارتکاروں، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں اور اقوام متحدہ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

اقوام متحدہ کی صدر برائے جنرل اسمبلی ماریا فرنینڈا نے عاصمہ جہانگیر سمیت اُن تمام نامور شخصیات کو مبارک باد پیش کی، جنہیں اقوام متحدہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

عاصمہ جہانگیر سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار کے طور پر جانی جاتی تھیں۔

نڈر، باہمت اور بے باک خاتون عاصمہ جہانگیر کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پہلی خاتون صدر ہونے کا اعزاز حاصل تھا، جو ججز بحالی تحریک میں بھی پیش پیش رہیں۔

سال 2007 میں پاکستان میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عاصمہ جہانگیر کو گھر میں نظربند کیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ خاموش نہ بیٹھیں اور اس وقت کے صدر پروز مشرف کے فیصلے کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

عاصمہ جہانگیر کو 2010 میں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا جب کہ 1995 میں انہیں مارٹن انل ایوارڈ، ریمن میکسیسے ایوارڈ، 2002 میں لیو ایٹنگر ایوارڈ اور 2010 میں فور فریڈم ایوارڈ سے نوازا گیا۔

عاصمہ جہانگیر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور آخری مرتبہ انہوں نے 9 فروری کو عدالت کے روبرو پیش ہوکر دلائل دیے۔

11 فروری کو عاصمہ جہانگیر لاہور میں طبیعت خراب ہونے کے باعث چل بسیں لیکن ان کی انسانی حقوق کے لیے جدوجہد ناقابل فراموش ہیں۔