سروس ایکٹ کے قانون کی آڑ میں اساتذہ کو دیوار سے لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی – سیسا بلوچستان

129

موجودہ حکمرانوں نے اساتذہ کے ساتھ جو ناروا سلوک روا رکھا ہے اُس کی مثال مارشل لاء کی تاریخ میں بھی کہیں نہیں ملتی، موجودہ صوبائی حکومتی اراکین لازمی سروسز ایکٹ کی آڑ میں محکمہ تعلیم میں کھے عام کرپشن اور اربوں روپے کے فنڈز ہڑپ کرنا چاہتے ہیں – سینئر ایجوکیشنل اسٹاف ایسوسی ایشن بلوچستان

سینئر ایجوکیشنل اسٹاف ایسوسی ایشن بلوچستان کے ہیڈ آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لازمی سروس ایکٹ کی آڑ میں اساتذہ کو دیوار سے لگانے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی، حکمران یہ بتائیں کہ اُنہوں نے صوبے کی تعلیمی ترقی اساتذہ کے مسائل کے حل اور معاشرے میں اُن کے جائز مقام کے حصول کے لیے کیا کردار ادا کیا ہے۔ موجودہ حکمرانوں نے انتخابات کے دوران اساتذہ سے جو وعدے کئے تھے وہ اُن سے بالکل متصادم ثابت ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ نے ہر دور میں صوبے کی تعلیمی ترقی اور قوم کے نونہالوں کی بہتر تعلیم وتربیت کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے مگر حکمرانوں نے محض بلند و بانگ دعووں اور جھوٹے وعدوں کا سہارہ لے کر ہر دور میں صوبے کو تعلیمی میدان میں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور کھربوں روپے کی کرپشن کے ساتھ ساتھ اپنے عزیز واقارب کو نوازنے اور حقدار اساتذہ کی حق تلفی کی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سیسا بلوچستان نے ہر دور میں صوبے کی تعلیمی ترقی، تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ کے لیے جدوجہد کی ہے اور مستقبل میں بھی جدوجہد کا یہ سلسلہ جاری رہے گا موجودہ حکمرانوں نے اساتذہ کے ساتھ جو ناروا سلوک روا رکھا ہے اُس کی مثال مارشل لاء کی تاریخ میں بھی کہیں نہیں ملتی، موجودہ صوبائی حکومتی اراکین لازمی سروسز ایکٹ کی آڑ میں محکمہ تعلیم میں کھے عام کرپشن اور اربوں روپے کے فنڈز ہڑپ کرنا چاہتے ہیں اور اُنہیں یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ اساتذہ تنظیمیں کسی بھی صورت میں اُنہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیں گی جس کی وجہ سے وہ ایسے کالے قوانین نافذ کرنا چاہتے ہیں جس کی ہر فورم پر مخالفت کے ساتھ ساتھ کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی اساتذہ کو ہر دور میں خانہ و مردم شماری، انتخابی ڈیوٹیوں، پولیو کے قطرے پلانے سمیت دیگر اہم ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں جوکہ اساتذہ احسن طریقے سے انجام دیتے ہیں مگر اس کے باوجود بھی اساتذہ کو مشکلات سے دو چار کیا گیا ہے اور اُنہیں ناصرف حقوق سے محروم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ اُنہیں ہراساں بھی کیا گیا ہے جس کی زندہ مثال موجودہ دور حکومت میں دکھائی دے رہی ہے ۔