بی این ایم چیئرمین خلیل بلوچ کا انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے پیغام

218

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ایک ویڈیوپیغام میں کہا ہے کہ عالمی برادری کا فرض ہے کہ انسانی حقوق کی تذلیل پر پاکستان کو جوابدہ بنائے ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ آج کا پیغام اُن شیرزال ماؤں، بہادر بہنوں، چھوٹے بچوں اوربزرگواروں کے لئے ہیں جوپاکستان کے اذیت گاہوں میں تشدد سہنے والے اپنے لخت جگروں اورلاپتہ جوانمردبلوچوں کی بازیابی کے لئے کوئٹہ کی یخ بستہ سردی میں احتجاج ریکارڈ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں اور میں اپنے قوم پر فخر کرتاہوں جو ایک دہشت گرد ریاست پاکستان جو بہترسالوں سے بالعموم اور گزشتہ دو دہائیوں سے بالخصوص بلوچ قومی آواز اور قومی آزادی کے تحریک کو کچلنے کے لئے تمام حربے استعمال کرچکاہے یہاں(بلوچستان میں) پاکستان کے ریگولر آرمی، پیراملٹری فورسز، خفیہ ادارے آئی ایس آئی، ایم آئی کے ہاتھوں ہزاروں بلوچ لاپتہ اور اذیت تشدد سہہ رہے ہیں اور (ان کے ہاتھوں)ہزاروں کی تعداد میں اپنی مادرِوطن کی آزادی کے لئے اپنی زندگی قربان کرچکے ہیں لیکن آج وہ خاندان جن کے بچے لاپتہ کئے جاچکے ہیں میں یہ کہنے میں غلط نہیں ہوں گا کہ بلوچستان میں ایسے گھرانے باقی نہیں رہے ہیں کہ جہاں سے کوئی فرد لاپتہ نہ ہو لیکن وہ خاندان جدوجہد کا حصہ بن کر اسے آگے بڑھارہے ہیں اور فخر کرتے ہیں وہ اب بھی اپنے شہداء پر فخر کرتے ہیں ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے بلوچستان میں انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزیوں پر کہا کہ دس دسمبر انسانی حقوق کا عالمی دن ہے دنیاکے مہذب اقوام کے منائے جانے والے اس دن کے توسط سے یہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ اگر واقعتا یہ دن انسانی حقوق کے لئے ہے تو وہاں عالمی قوانین اس بات کے لئے ریاستوں کو پابند کرتاہے کہ وہ ریاستی دہشت گردی سے گریز کریں ۔

انہوں نے بلوچستان کے متنازعہ حیثیت کے بارے میں کہا کہ پاکستان یہ اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرے اورکہہ دے کہ اس نے بلوچستان پر بہتر سال قبل قبضہ کیاہے اوربلوچ سرزمین نے آج ایک وارزون کا شکل اختیار کرچکاہے اورجہاں ایک انسانی بحران جنم لے چکاہے

چیئرمین خلیل بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ گزشتہ پانچ سالوں سے ہر ماہ اپنی رپورٹ دنیا کے سامنے لاتاہے بلوچ نیشنل موومنٹ نے پاکستان کے دہشت گردی، جاری ظلم و بربریت پر” بروٹل کاؤنٹرانسرجنسی ان بلوچستانکے نام پر ایک کتاب چھاپ کر دنیا کے سامنے لاتا ہے۔

انہوں نے بلوچ لاپتہ افراد کے تعداد کے بارے میں کہا کہ پاکستان کے اپنے ادارے ماہانہ یہ رپورٹ پیش کرتے ہیں کہ اس مہینے اتنے آپریشن، اتنے گرفتاری ہوئے ہیں اگر ان (سرکاری دعووں)کو شمار کیاجائے تو وہ بھی لاپتہ افراد کابارے میں بلوچ کے پیش کردہ اعداد وشمار سے زیادہ ہوسکتے ہیں

پاکستان کے وزیراعظم عمران کے لاپتہ افراد کے بارے میں حالیہ انٹرویو پر کہاکہ آج پاکستان کے وزیراعظم یہ تسلیم کرتا اورکہتاہے کہ بلوچ مسئلہ اور ہمارے زندانوں میں بند بلوچوں کے بارے میں پاکستان آرمی اور آرمی چیف سے بات چیت کی ہے تو وہ (پاکستان)کیوں یہ اخلاقی جرات نہیں کرتا ہے کہ بلوچستان پر قبضہ کیا جا چکا ہے اور بلوچستان عملی طور پر ایک وارزون ہے

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہ بلوچ لیڈرشپ چیئرمین غلام محمدکی شکل میں، شہیدڈاکٹرمنان کی شکل میں، نواب اکبر خان کے شکل میں شہید بالاچ خان، شہید ڈاکٹر خالد، سدو جان، دلجان سمیت ہزاروں ساتھیوں نے اپنی زندگیاں قربان کی ہیں بلوچ لیڈرشپ زاہد جان، ذاکر جان، دین جان،غفور جان سمیت ہزاروں کی تعداد میں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں وہ پاکستان کے زندانوں میں بند ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان انسانی حقوق کی تذلیل کررہاہے دنیاکے انسانی حقوق کے لئے وقف اس دن کی پاکستان کے ہاتھوں تذلیل پر پاکستان کو جوابدہ بنائے ۔

جدوجہد آزادی پر اپنی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے چیئرمین خلیل کا کہناتھا کہ بلوچ قوم پاکستان کے ہاتھوں لاپتہ ہونے، قتل عام،ظلم و جبر اور بربریت سے اپنی جدوجہد آزادی سے دست بردار نہیں ہوگا

چیئرمین خلیل بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ قبرستان کی شکل میں ایک آزادبلوچستان کے لئے تیار ہیں مگر پاکستان کے غلامی قبو ل نہیں کریں گے ان کے اپنے الفاظ میں ’’ بلوچ قوم بلوچ اوربلوچ نیشنل موومنٹ کو اپنی آئندہ نسلوں کے لئے ایک آزاد بلوچستان خواہ وہ قبرستان کی شکل ہو قبول ہے لیکن غلامی قبول نہیں ہے یہ بلوچ قومی فیصلہ ہے یہ فیصلہ بہادر بلوچ ماں بہنوں کی ہے۔‘‘

انہوں نے آخر میں کہا کہ میں اپنی ماں، بہنوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو آج اور آئندہ وقتوں میں پاکستانی بربریت کا اسی طرح مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے بلوچ قوم، بلوچ نیشنل موومنٹ اور دوسرے آزادی پسند پارٹیاں ان کے شانہ بشانہ ہیں۔