بلوچستان: کیچ میں دوران زچگی خاتون وفات پاگئی

180

کیچ میں خاتون دوران زچگی وفات پاگئی، علاقہ لیڈی ڈاکٹروں سمیت دیگر صحت کی سہولیات سے محروم

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ میں خاتون بروقت سہولیات نہ ملنے کے باعث دوران زچگی وفات پاگئی۔

تفصیلات کے مطابق ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ کے علاقے بٹ سے تعلق رکھنے والے شکیل احمد کی بیوی دوران زچگی وفات پاگئی۔ علاقے میں لیڈی ڈاکٹر اور صحت کے مراکز سہولیات مراکز نہ ہونے کے باعث مریضہ کو دوسرے علاقے لے جانا پڑا جس کے باعث مریضہ کی حالت تشویشناک صورتحال اختیار کرگئی اور بعد میں دوران زچگی مریضہ وفات پاگئی۔

علاقہ مکینوں کے مطابق بلیدہ میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے۔ علاقے میں خواتین ڈاکٹروں سمیت دیگر ڈاکٹر میسر نہیں ہے جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ صحت کی سہولیات نہ ہونے کے باعث دوران زچگی خواتین اور بچوں کی شرح اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔

مزید برآں اس قسم کے صورتحال میں لوگوں کو کئی میل کا سفر تہہ کرکے مجبوراً دیگر علاقوں میں جانا پڑتا ہے جبکہ حاملہ خواتین کا کچے سڑکوں اور پہاڑوں علاقوں سے دیگر شہروں تک بروقت پہنچنا ممکن نہیں ہوتا ہے جبکہ کچھ حلقے زچگی کے دوران خواتین و بچوں کی اموات کا ذمہ دار خاندان کے لوگوں کی لاپرواہی کو بھی قرار دیتے ہیں کہ وہ بروقت ان لحاظ سے اقدامات نہیں اٹھاتے ہیں۔

بلوچستان میں زچگی کے دوران خواتین کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے اور یہی صورتحال نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات کی بھی ہے۔۔ اِس کی وجوہات دور دراز علاقوں میں طبی سہولیات کافقدان اور غیر تربیت یافتہ دائیوں کا استعمال سمیت خواتین میں اپنی صحت سے متعلق شعوروآگہی کے فقدان کے ساتھ ساتھ بچیوں کی کم عمری میں شادی کا ہونا بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ بلوچستان نیوٹریشن سیل کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں قحط سالی کے سبب غذائی قلت خطرناک شکل اختیار کر گئی ہے اور صوبے میں 52فیصد بچوں کی صحیح نشوونما نہیں ہوسکی جبکہ بچوں کی اموات کی شرح بھی بقیہ صوبوں کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

نیوٹریشن سیل کے مطابق سروے کے مطابق صوبے کی 49فیصد خواتین کو غذائی قلت کا سامنا ہے، 49فیصد دوران حمل خون کی کمی، پانچ سال سے کم عمر 57فیصد بچے خون کی کمی کا شکار ہیں جبکہ 29فیصد خواتین کو آیوڈین کی کمی کا سامنا ہے۔