بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، بی این ایم نے ماہ نومبر کی رپورٹ جاری کردی

241

بلوچ نیشنل موومنٹ کے انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے تنظٰیم کا ماہانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہا ہے کہ ماہ نومبر میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق فورسز نے41 آپریشنوں میں 77 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا، اسی ماہ 14 نعشیں ملیں جس میں سے 9 کے محرکات سامنے نہ آ سکے جبکہ 5 بلوچ شہید ہوئے، فوجی آپریشنوں کے دوران پچاس سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق اس مہینے 12 افراد بازیاب ہوئے جس میں سے 8 افراد کواسی سال گزشتہ مہنیوں میں حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا تھا جبکہ بازیاب افراد میں سے پانچ سال سے فورسز کی حراست میں ایک نوجوان بھی بازیاب ہوا اور ایک ہی خاندان کے ماں اپنے تین بچوں سمیت بھی بازیاب ہوئی جن کو 2014 اور 2015 میں فورسز نے اغوا کیا تھا۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی نام نہاد ’’آزادمیڈیا ‘‘ اورعالمی میڈیا کے لئے بلوچستان ایک بلیک ہول ہے ریاستی افواج اور خفیہ ایجنسیاں بے دھڑک جنگی جرائم کررہے ہیں آج بلوچستان ایک مقتل بن چکا ہے دنیا کے کسی بھی خطے سے زیادہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورت زیادہ ہولناک ہے لیکن ذمہ دارعالمی ادارے اس دردناک صورت حال پر فی الفورنوٹس لینے کے بجائے پاکستانی بیانئے پر تکیہ کررہے ہیں جو بلوچ نسل کشی اور استحصال میں اضافے کا واضح سبب بن رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ریاست کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے سراپا احتجاج ہیں،بلوچ ماں، بیٹیوں کی پیاروں کے بازیابی کے بجائے مزید تیزی اور دیدہ دلیری سے بلوچ فرزندوں کو اٹھا کر لاپتہ کررہے ہیں، اسی احتجاج کے دوران ہی متعدد نوجوان زندان کی نظر ہوگئے ہیں جس کا واضح مقصد پاکستان کی جانب سے بلوچ قوم کو یہ پیغام پہنچانا مقصود ہے کہ غیر انسانی بربریت کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا طے ہے جو کہیں زیادہ تیزرفتاری کے ساتھ اپنے نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کی صورت میں اٹھانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ صرف بلوچ قوم یا اس خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے،یہاں ایک کامل انسانی بحران جنم لے چکا ہے، بلوچستان میں انسانی بحران کی سنگینیاں اس امر کا تقاضا کرتے ہیں کہ عالمی ادارے فوری اقدام اٹھا کر بلوچ قوم کو ہولناک صورت حال سے نجات دلانے میں کردار ادا کریں۔

بی این ایم کی جانب سے ماہ نومبر کی تفصیلی رپورٹ:

1 نومبر
۔۔۔ضلع گوادر سے ایک شخص حراست بعد لاپتہ، پاکستانی فوج نے آج صبح گوادر کے علاقے جیونی پانوان میں آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے محمد رحیم ولد ابراہیم سکنہ پانوان کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔

2 نومبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے ہیرونک سے فوج نے دو طالب علم مساپ ولد جاڈو اور طاہر ولد سردو سکنہ ہیرونک کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔

3 نومبر
۔۔۔تربت سے فوج نے ٹرک ڈرائیور اْستاد نذیر ولد واستی سکنہ ہوشاپ اور کلینر جمال ولد رستم سکنہ بالگترکیلکور کوحراست بعد لاپتہ کردیا ، فورسزنے ان کے ٹرک بھی تحویل میں لیاہے۔

۔۔۔ پنجگور سے 14اکتوبر 2018 کو پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں فیصل ولد رستم سکنہ کہن زنگی عیسی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔تربت اور گوادر سے فورسز ہاتھوں 4 افراد حراست بعد لاپتہ، 20 اکتوبرکو فورسز نے کیچ سنگانی سر میں ڈیزل کے دکان پر چھاپہ مار کر تین افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ ان میں ایک شخص کی شناخت واھک ولد اسماعیل کے نام سے ہوئی۔ تینوں افراد ڈرائیور ہیں اور ڈیزل کا کاروبار کرتے ہیں۔ باقی دو افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
۔۔۔ گوادرشہر میں نیو ٹاون سے فورسز نے ایک شخص کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت نہ ہوسکی۔

4 نومبر
۔۔۔پاکستانی فوج نے ہیرونک میں ایک گھر پر چھاپہ مارکر چودہ سالہ ساکم سکنہ ہیرونک کو حراست میں لے لاپتہ کردیا۔

5 نومبر
۔۔۔بلوچستان کے علاقے حب ساکران تھانہ کی حدود میں لنگ لوہار کے قریب سے ایک شخص کی لاش برآمد کرلی گئی جسے گولی مارکر قتل کیا گیا ہے۔ قتل کی وجوہات معلوم نہ ہوسکی ۔

6 نومبر
۔۔۔گوادر سے فوج نے عمر ولد مراد کو اغوا کرکے لاپتہ کیا۔
۔۔۔مستونگ کے علاقے کردگاپ میں پاکستانی فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر حاجی نور اللہ سرپراہ ولد حبیب اللہ کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت سمیت مختلف علاقوں گن شپ ہیلی کاپٹروں کا گشت، دشت کے پہاڑی علاقے سائیجی میں دن بھر تین گن شپ ہیلی کاپٹروں کی گشت جاری رہی۔ دشت او ر گردونواح میں وقفے وقفے سے آپریشن جاری رہتے ہیں اور لوگ شدید خوف و حراس میں مبتلا ہیں

7 نومبر
۔۔۔مستونگ سے پانچ سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا بلوچ فرزند، نثار بلوچ سکنہ مستونگ آج حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

۔۔۔آواران میں پاکستانی فورسز نے آواران پیراندر سے غفور ولد نظر کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔ غفور ولد نظر پیراندر آواران میں دوسروں کی زمینوں پر کام کر کے اپنا اور اپنے خاندان کا گزر بسر کرتا تھا۔
۔۔۔ہرنائی سے تشدد زدہ لاش برآمد۔لاش کی شناخت ہزارو ولد پستہ خان مری سکنہ یارو شہر دکی کے نام سے ہوئی ہے، جسے فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا ہے۔قتل کی وجوہات معلوم نہ ہوسکی۔
۔۔۔۔۔۔ ضلع خاران کے علاقے مسکان قلات، کلی نارو کے ریتیلا علاقے سے لیویز حکام کو ایک نامعلوم شخص کی لاش ملی تھی، لاش کی حالت خراب ہونے کے باعث شناخت نہ ہوسکی تھی جس کے باعث لیویز حکام نے لاش کو واپس نارو کے ریتوں میں دفنا دیا تھا۔

8 نومبر
۔۔۔کیچ کے علاقے بلیدہ میناز سے جاوید نامی نوجوان کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔

10 نومبر
۔۔۔کیچ کے علاقے دشت ادریس ولد سبزل سکنہ ہوچات کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔
۔۔۔۔ پاکستانی فوج نے تربت کے علاقے آپسر آسکانی بازارمیں ایک چھاپے کے دوران کمسن طالب علم شکیل ولد مولابخش سکنہ کولواہ جت کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے گھروں میں قیمتی سامان لوٹ لئے۔

11 نومبر
۔۔۔ پسنی فوج کے ہاتھوں 26 اپریل 2018 کو پسنی زیروپوائنٹ سے حراست کے بعد لاپتہ ہونے والا اللہ بخش ولد زباد سکنہ شادی کور حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔پنجگور کے علاقے چتکان میں محمد عالم ولد شیر محمد کواس کے گھرکے قریب نامعلوم گاڑی سواروں نے فائرنگ سے قتل کیا۔
۔۔۔پنجگور ہی کے علاقے وشبود میں محمد اکرام ولد محمد عیسی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے اس وقت قتل کیا جب وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ گھر جارہا تھا۔ دونوں واقعات کے محرکات سامنے نہ آسکے ۔

12 نومبر
۔۔۔فورسز نے بلوچی زبان کے معروف شاعر اکرم زاکر ولد عطاء محمد سکنہ پروم جائین کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔
۔۔۔ضلع لسبیلہ کے صنعتی شہرحب چوکی کے نزدیک کراچی سے فوج نے آواران جاتے ہوئے لوکل ویگن سے دو افراد ماسٹر عبدالواحد ولد علی جان اور امیر بخش ناز ولد محمد سکنہ آواران زیارت ڈن کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا، اس سے پہلے بھی امیربخش ناز تین بار سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بعد لاپتہ ہوئے ہیں۔ امیر بخش ناز آواران کے علاقے دراسکی کا باشندہ ہے جس نے فوجی بربریت کی وجہ سے اپنے آبائی گاؤں سے نقل مکانی کی ہے اور عبدالواحد زیارت ڈن کے پرائمری اسکول کا ٹیچر ہے دونوں کراچی سے آواران جارہے تھے ۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے مزن بند پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فوج بڑی تعداد میں پنسن کور، مزن بند کور، جالبار کی جانب اور درسیجی کور سے داخل ہوکر آپریشن کی جسے فضائیہ کی مدد حاصل تھی۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے دشت باہوٹ چات تین سگے بھائی اختر، خلیل اور لیاقت ولد امید اور راشد ولد ابراہیم اور اکرم ولد سید کوحراست میں لے کر لاپتہ کردی ، آپریشن کے دوران خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔

13 نومبر
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے مند گوک میں فورسز نے گھر پر چھاپہ مار 60 سالہ شکاری مراد جان ولد محمد جان سکنہ مند کو لاپتہ کیااور گھروں میں لوٹ مار کی۔
۔۔۔مند گوبرد سے ماسٹر رفیق ولد چارکی کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔

15 نومبر
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے کولواہ شاپکول کے پہاڑی علاقے سے سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے سعید ولد صوالی سکنہ کولواہ جت کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ، سعید چرواہا ہے اوراپنے ریوڑچرانے گیاتھا۔
۔۔۔ضلع لسبیلہ کے صنعتی شہر حبب چوکی سے تعلق رکھنے والے بلوچ نوجوان کی مسخ شدہ لاش پنجاپ سے برآمد،پنجاپ پولیس کے مطابق گنے کے باغ سے ایک پرانی لاش برآمد کی گئی جس کی شناخت جیب سے ملنے والی پرچی نمبر پتہ اور آئی ڈی کارڈ کے مطابق مہر جان چھلگری مری کے نام سے ہوئی۔

۔۔۔ضلع آواران کے علاقے جھاؤ میں نئی فوجی کیمپ کی تعمیرشروع،لوگوں کی بیگاری معمول بن گیا۔ جھاؤ کے علاقے کوہڑو میں جاڑین بْٹ اور سور کے مقام پر نئی فوجی کیمپ کی تعمیرکام شروع کردیاہے ،کوہڑومیں پہلے ہی فوج نے ہائی سکول کے عمارت پر قبضہ کرکے اسے کیمپ میں تبدیل کردیاہے، اب اسی کیمپ سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نئی اوربڑی کیمپ کی تعمیر شروع کردی ہے جس کے تعمیراتی کام کے لئے فوج کی جانب سے روزانہ کوہڑواور گردو نواح کے لوگوں سے بیگارلیاجارہاہے۔
۔۔۔ضلع خضدارکے علاقے گریشگ سے فوج کے لاپتہ ہونے والا کمسن طاہر ولد باہوٹ سکنہ گمبد گریشہ ضلع خضدار فوج کے حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔

16 نومبر
ضلع آواران کے جھاؤ کے پہاڑی سلسلے پاکستانی فوج نے تین خواتین روزینہ زوجہ رحمت اللہ اور اس کی دو بیٹیوں عصمت اور حفیظہ کوحراست میں لے کر آرمی کیمپ منتقل کیا۔ اس کے علاوہ دو مرد حضرات سیخ حسن ولد گمانی اور غلام ولد قمیصہ کو اغوا کیا گیا۔

17 نومبر
۔۔۔ سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے کوہ بْن وارڈ میں ایک گھر پر چھاپہ مارکر قیص ولد حاجی خالد نامی نوجوان کوحراست میں لینے کے لاپتہ کردیا۔

18 نومبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے کلاتک سورگ سے 24اور25اکتوبر کے درمیانی شب فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے جعفر اور دلاور ولد پیر محمد سکنہ پیر محمد سکنہ سورگ کلاتک حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔
۔۔۔نوشکی سے خاران کے دوباشندے حسن خان اور سعیدسکنہ لجے خاران کو اس وقت اغواء کیا وہ خاران سے نوشکی جارہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔ضلع گوادر کے علاقے سْر سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 16اکتوبر2018 کوحراست کے بعد لاپتہ ہونے والا علی اکبر ولد یار محمد سکنہ جتائی بازار دشت حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

19 نومبر
۔۔۔ضلع گوادرکے علاقے پسنی کلانچ بیلار امبی میں فورسزنے شہید بابو محراب کے گھر پر چھاپہ ماکرخواتین اور بچے شدیدتشددکانشانہ بنایا گھر میں موجود ایک موٹر سائیکل سمیت قیمتی سازوسامان لوٹ لئے۔یاد رہے شہید بابو محراب کو 11اگست 2018کو فورسز نے گھر سے حراست میں لے کیمپ منتقل کیاتھا اور چار روز بعد ان کی لاش انتہائی خستہ حالت میں کلانچ میں مل گئی۔

۔۔ضلع آواران میں مردم شماری کے دوران فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والا پندرہ سالہ امین ولد اسماعیل سکنہ کہن زیلگ آواران آج آواران کے مرکزی ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔ گوادرشہر فورسز کے اہلکاروں نے گوادر سے شہسوار ولد عبدالغنی سکنہ زامران کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا۔

20 نومبر
۔۔۔مستونگ مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 2 افراد خلیل احمد اور میر حسن عرف جانان سکنہ کلی شمس آباد مستونگ قتل کیا،فائرنگ کا واقعہ مستونگ کے علاقے کلی شیخان میں پیش آیاقتل کے محرکات معلوم نہ ہوسکے۔
۔۔۔ضلع خضدار کے تحصیل گریشگ زباد فورسز دو سگے بھائیوں محمد ہاشم ولد داؤد اور نعیم احمد ولد داؤد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا

22 نومبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت سے عنایت ولد ستار اور عبدالحمید ولد خان محمد سکنہ جتائی بازار دشت کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔فورسزسے جتانی بازار میں آپریشن، گھر گھر تلاشی کے دوران خواتین اور بچوں شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اورگھروں سے قیمتی سامانوں کو لوٹ لئے۔
۔۔۔مغربی بلوچستان کے علاقے حق آباد شم سر میں پاکستانی فوج کے سرپرستی میں قائم ڈیتھ سکواڈنے علی بخش سکنہ جھاؤ ضلع آواران کوفائرنگ کرکے شہید کیا۔
۔۔۔۔ضلع آواران کے علاقے جھاؤکے پہاڑی سلسلے سورگرسے دوران آپریشن فورسز کے ہاتھوں حراست میں لینے کے بعد لاپتہ ہونے والے بلوچ خواتین بی بی روزینہ زوجہ رحمت اللہ اس کی بیٹیاں حفیظہ اور عصمت بنت رحمت اللہ،سسر شیخ حسن اور چچا غلام محمد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

23 نومبر
۔۔۔بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے تین سرباز اضل خان مری عرف سنگت ڈاڈا رازق بلوچ عرف سنگت بلال اور رئیس بلوچ عرف سنگت وسیم بلوچ نے چینی قونصلیٹ پر حملہ کرکے شہید ہوئے۔
۔۔۔ضلع خاران کے شہر میں فوج نے چینی قونصلیٹ پرحملے میں شامل ایک فدائی کے گھرشہید رازق عرف بلال بلوچ کے گھر پر ریاستی چھاپہ مار کران کے تین بھائیوں محمد اسلم ، خواستی خان اور وسیم کوحراست میں لے کر لاپتہ کیاہے ۔
خواستی خان موچی کاکام کرتاہے جبکہ محمد اسلم گورنمنٹ ہائی سکول توتازئی گواش میں کلرک ہے اوراسی طرح محمد وسیم بلوچستان کانسٹیبلری (بی سی) میں ملازم ہے ۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے جان محمد بازار دشت سے عارف ولد حاجی ولی محمد کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔

24 نومبر
۔۔۔ضلع آواران کے مشکے میں فوج کے سرپرستی میں قائم ڈیتھ سکواڈنے ایک بلوچ بیٹی کی جبری شادی کردی ،مشکے کے علاقے نوکجو رندک میں ڈیتھ اسکواڈ نے ایک دوشیزہ مسما ء ہارو بنت عبدالرحمان کو اغواء کرنے کے بعد اپنے ایک کارندے کے ساتھ جبری شادی کردی ،علاقائی عالم دین نے نکاح پڑھانے سے انکار کردیا تو ڈیتھ سکواڈ سربراہ خود نکاح خوان بن گیا اور اس جبری شادی کانکاح بھی غیراسلامی طریقے سے انجام دی۔
۔۔۔گوادرسے فورسز کے ہاتھوں وارث ولد پنچ شمبے سکنہ مونڈی گوادرحراست بعد لاپتہ ہوگئے وارث پاؤں سے معذور ہیں جنہیں حراست میں لینے کے وقت شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

25 نومبر
۔۔۔ضلع گوادرکے علاقے پسنی میں فورسز نے شہید جمیل کے والد شکاری امین سکنہ پیدارک کو حراست بعد لاپتہ کر دیاشکاری امین نے فورسز کی ظلم و جبر سے تنگ آکر پسنی میں منتقل ہوگئے تھے۔

26 نومبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے تمپ کونشقلات میں والی بال کے گراؤنڈ سے فورسزنے دلاور ولد شاہ میرسکنہ کونشقلات کوحراست میں لے کرلاپتہ کیا۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے آپسرسے 11نومبر کوفورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے شکیل ولد مولا بخش سکنہ کولواہ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔

27 نومبر
۔۔۔ضلع آواران سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والا عوض ولد میاحاجی سکنہ پیرندر زیارت ڈن آواران فوج کے مرکزی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔ مستونگ میں درینگڑھ کے علاقے کلی سیدعالم سے ایک نوجوان کی لاش برآمد ہوگئی جس کی شناخت نہ ہوسکی۔
۔۔۔ چاغی سے ایک بوڑھے شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے جس کی شناخت نہ ہوسکی ہے۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے بلوچی گلوکاروموسیقاراستاد رفیق سمیت سمیت 2افرادکو فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
۔۔۔داد بخش ولد کریم بخش تمپ کیچ سے اغوا۔

28 نومبر
۔۔۔ضلع کیچ ،مختلف علاقوں میں فورسز کی آپریشن ,متعدد افراد گرفتاری کے بعد لاپتہ
کیچ، تمپ کے علاقوں کْلبر، پلّیزا اور بونِن سمیت دیگر پہاڑی علاقوں میں فورسز کی جانب سے آپریشن ، تمپ کے علاقے کوشکلات سے علاقائی ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نے قادر بلوچ ولد شاہ میر کو اس کے گھر سے گذشتہ رات دو بجے کے قریب اغوا ء کرلیا ، اس کے علاوہ چند روز قبل ہی قادر کے بڑے بھائی دلاور ولد شاہ میر کو بھی والی بال گراونڈ سے اغواء کیا گیا تھا۔

29 نومبر
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے پیدارک کے مختلف علاقوں جمک، نیامی کلگ، سری کلگ، گورکوپ اور سولانی میں آپریشن کرتے ہوئے 16 افراد کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔
فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہونے والوں میں جمک کے رہائشی داد بخش ولد کریم بخش ،وقار ولد عرض محمد ،یونس ولد الہیٰ داد ،فقیر بخش ، جبکہ نیامی کلگ سے رسول بخش ولد خداداد، عظیم ولد پٹھان ،الطاف ولد نیک بخت ،غلام قادر ولد قسمت ،گنج بخش ولد خاطر ، اسی طرح سری کلگ سے ابراہیم ولد واہگ جبکہ گورکوپ سے پْھلان ولد صاحبداد ، یحییٰ ولد عرض محمد ، غلام علی ولد گْہرام ،جیند ولد دلجان ، سولانی سے مجید ولد محراب غلام جان ولد بائیان شامل ہیں۔
۔۔۔کراچی سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ماں تین بچوں سمیت بازیاب ہو گیا
وقاص خالق ولد عبدالخالق کو 15 مارچ 2014 کو کوئٹہ سے فورسز نے اغوا کیا تھا، دیدگ خالق ولد عبدالخالق کو 3 جنوری 2015 کو کراچی تین تلوار سے فورسز نے اغوا کیا تھا اورنگزیب خالق ولد عبدالخالق اور انکے والدہ ثریا بی بی زوجہ عبدالخالق کو 18 جنوری 2015 کو فورسز نے گھر سے اغوا کے تھا۔
یاد رہے کہ جھاو کے رہائشی بی بی ثریا خالق بلوچ کو ان تین بیٹوں دیدگ بلوچ، وقاص بلوچ اور اورنگزیب کے ہمراہ فورسز اور خفیہ اداروں نے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر اغوائکیا تھا۔

۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے مند میں فوج نے ماجد ولد شاہ میر سکنہ تلمب مند کوحراست میں لیکر لاپتہ کردیا فورسزنے آپریشن کے دوران گھروں سے قیمتی سامان لوٹ لئے۔
۔۔۔کوئٹہ سے میڈیکل کا طالب علم امین بلوچ سکنہ مشکئے آواران فوج کے حراست کے بعد لاپتہ ہوگئے ۔

30 نومبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے تجابان سنگ آباد میں فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مار کر وہاں موجود شاکر بلوچ ولد مسکان سکنہ تجابان سنگ آباد کو لاپتہ کر دیا۔
۔۔۔ضلع پنجگورکے علاقے پروم کلیری میں ایک جنازے پر فوج نے دھاوا بول کر جنازے میں شرکت کرنے والے غفار ولد محمد یعقوب، مسلم ولد ملا منان، علی اکبر ولد واحد بخش، شاہ دوست ولد مراد، سرور ولد سنجر، اور لعل جان ولد غلام محمد کوحراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا۔
۔۔۔کوئٹہ میں ایک گھر پر فورسز نے دھاوا بول کر بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے جوائنٹ سیکریٹری جیندبلوچ اس کے چھوٹے بھائی تیرہ سالہ حسنین اوروالدعبدالقیوم کوحراست میں لے کر لاپتہ کیاہے