بلوچستان: موبائل ٹاور تنصیب کی رقم عوام سے وصول کیے جانے کا انکشاف

397

خضدار، کوئٹہ اور مسلم باغ میں مواصلاتی کوریج موجود نہیں جبکہ ژوب کے آدھے علاقے میں رابطہ کرنا ہی ممکن نہیں۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق پاکستان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پسماندہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں موبائل فون کمپنیاں علاقوں میں ٹاور نصب کرنے کے اخراجات بھی عوام سے وصول کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایسے درجنوں کیسز سے آگاہ ہوں جس میں ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں اس حرکت میں ملوث پائی گئیں۔

خیال رہے کہ سینیٹ کمیٹی کا اجلاس صوبوں کے پسماندہ علاقوں اور قبائلی علاقوں میں گذ شتہ 5 سالوں کے دوران میں پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ہوا۔

اس سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر آغا شاہ زیب درانی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فدا محمد نے عثمان کاکڑ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ واقعات میں عوام سے ان کے علاقوں میں موبائل ٹاورز کی تنصیب کی رقم لی گئی ہے۔

کمیٹی چیئرمین عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی اے کی کارکردگی سے بالکل مطمئن نہیں، ٹیلی کمیونکیشن انتظامیہ عوام کے بجائے موبائل کمپنیوں کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خضدار، کوئٹہ اور مسلم باغ میں مواصلاتی کوریج موجود نہیں جبکہ ژوب کے آدھے علاقے میں رابطہ کرنا ہی ممکن نہیں۔

اس پر خضدار سے تعلق رکنھے والے سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاقے میں موبائل فون سے کیا جانے والا رابطہ ہر ایک سے 2 منٹ بعد منقطع ہوجاتا ہے اور ڈیٹا سروس وہاں موجود ہی نہیں۔

سینیٹرز کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی معروف افضل نے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ سنجیدہ نوعیت کے الزامات ہیں، اگر موبائل فون کمپنیوں پر ٹاور کی تنصیب کر رقم لوگوں سے لینے کا الزام درست ہے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔