پاکستان: آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف مذہبی جماعتوں کا احتجاج جاری

160

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو بری کیے جانے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے ہونے والے احتجاج اور آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال کے بعد پاکستان  کے مختلف شہروں میں سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔

امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر آج پاکستان  کے بیشتر شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی کردیئے گئے، جبکہ اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور اور گجرانوالہ میں موبائل فون سروس بھی صبح 8 بجے سے مغرب تک معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے اگرچہ سڑکوں پر لوگوں اور ٹریفک کا رش کم ہے، تاہم پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے اور جگہ جگہ سڑکیں بلاک کیے جانے کی وجہ سے دفاتر جانے والے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کراچی میں 25 سے زائد مقامات پر سڑکیں بلاک ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔

ضلع شرقی میں ملیر اور اسٹار گیٹ کے مقام پر روڈ بلاک ہونے سے ایئرپورٹ جانے والے افراد کو مشکلات کا سامنا ہے اور لوگوں کو ہدایت کی جارہی ہے کہ وہ ایئرپورٹ جانے کے لیے یونیورسٹی روڈ استعمال کریں۔

کراچی کی بیشتر سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے

لانڈھی 89، لانڈھی 5 نمبر، لانڈھی نمبر 6، کورنگی نمبر 5، کورنگی نمبر 3، کورنگی ڈھائی نمبر اور قیوم آباد فرنیچر مارکیٹ کے اطراف بھی سڑکیں بلاک کردی گئی ہیں، جس کے باعث ٹریفک متاثر ہے۔

ضلع جنوبی میں گارڈن، ٹاور، تین تلوار، رنچھوڑ لائن اور شو مارکیٹ کے علاقوں میں سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک بلاک ہے۔

ضلع ویسٹ میں حب ریور روڈ بلدیہ، ماڑی پور روڈ اور تین ہٹی پر بھی سڑکیں بند اور ٹریفک بلاک ہے۔

ضلع وسطی میں ناظم آباد، ناگن چورنگی، پاور ہاؤس چورنگی، نیو کراچی نمبر 5 اور سرجانی ٹاؤن کے علاقوں میں بھی سڑکیں بلاک ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔

حیدرآباد شہر کے 4 مختلف مقامات پر ٹریفک معطل ہے۔

شہر کے داخلی مقام حیدر چوک، قاضی عبدالقیوم روڈ، باچاخان روڈ اور مکی شاہ سڑک پر بھی ٹریفک متاثر ہے۔

دوسری جانب کراچی کے داخلی مقام پر ٹریفک معطل ہونے کی وجہ سےحیدرآباد سے کراچی جانے والا ٹریفک بھی متاثر ہے۔

اسلام آباد میں فیض آباد انٹرچینج بلاک ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔

دوسری جانب ڈھوک کالا خان، ترامڑی اور کرال چوک پر بھی سڑک بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک بلاک ہے۔

لاہور میں مجموعی طور پر 40 مقامات پر راستے بند ہیں اور ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

 فیصل چوک، قرطبہ چوک، شنگھائی پل، کوٹ لکھپت، بھٹہ چوک، شاہدرہ چوک، چونگی امر سدھو، والٹن، کاہنہ کاچھا، ادا چوک، احساس کالونی، سگیاں پھول مارکیٹ چوک، داتا صاحب، ڈیفنس موڑ، بادامی باغ، داتا دربار اور داروغہ والا چوک بند ہے۔

دوسری جانب قرطبہ سے گنگارام، سوئےآصل، پکا میل، فیض پور انٹرچینج، باٹا پور، مغلپورہ، نیازی شہید چوک اور ریگل سے فیصل چوک بھی ٹریفک کے لیے بند ہے۔

پاکستان  بھر میں راستوں کی کئی دن سے مسلسل بندش اور رکاوٹوں کے باعث لاہور میں پیٹرول کی بھی قلت ہوگئی ہے اور موٹر سائیکل والوں کو 100 اور گاڑی والوں کو 500 روپے کا پیٹرول دیا جا رہا ہے۔

پشاور میں پیر زکوڑی پل کے قریب رِنگ روڈ بند ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔

دوسری جانب جی ٹی روڈ پر بھی ٹریفک کی روانی جزوی طور پر متاثر ہے۔

تاہم موٹروے پولیس کے مطابق پشاور موٹر وے ایم ون ٹریفک کے لیے کھلا ہوا ہے۔

سیالکوٹ شہر کے داخلی راستے ڈسکہ، پسرور اور سمبڑیال روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔

گجرانوالہ میں کامونکی سٹی چوک، وزیرآباد اور تتلے علی چوک میں مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک متاثر ہے جبکہ جی ٹی روڈ پر چن دا قلعہ چوک ٹریفک کے لیے بند ہے۔

امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر تمام موٹر ویز ٹریفک کے لیے بند کردیئے گئے  ہیں۔

ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق نیشنل ہائی وے (قومی شاہراہ) پر گجرخان اور راولپنڈی جانے والے ٹریفک کو متبادل راستہ دیا گیا ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ ہائی وے پر ٹیکسلا، سوہاوہ، دینہ، سرائےعالمگیر، گجرات، چن دا قلعہ، مرید کے، نتھے خالصا، کلمہ چوک، پکا میل، چونگ، مولن وال، لوہارانوالہ کھو، سندر اور مراکہ کے مقامات پر بھی ٹریفک بلاک ہے۔

مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے باعث امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر مختلف ٹرینوں کی آمدورفت بھی متاثر ہوئی ہے۔

ریلوے حکام کے مطابق پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کی روانگی منسوخ کردی گئی، جسے صبح 6 بجے روانہ ہونا تھا۔

حکام کے مطابق پشاور سے کراچی جانے والی عوامی ایکسپریس بھی روانہ نہ ہوسکی۔

دوسری جانب خوشحال خان خٹک ایکسپریس شام 5 بجے کراچی کے لیے روانہ ہوگی جبکہ کراچی جانے والی خیبر میل رات 10 بجے روانہ ہوگی۔

واضح رہے کہ کراچی جانے والی خیبر میل کی روانگی میں دو دن کی تاخیر ہوئی ہے۔