لاپتہ افراد کے لئے بلوچ بیٹیوں کی جہد تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا – خلیل بلوچ

238

 پاکستان کی درندگی اور وحشیانہ جنگی جرائم یہ ثابت کررہے ہیں کہ اسے بلوچ قوم کے سامنے شکست کا سامنا ہے اور یہ پاکستان کے آخری حربے ہیں اوربلوچ فرزندوں کو لاپتہ وغیرانسانی اذیت رسانی سے شہید کرنے پاکستان کے تابوت پر آخری کیل ثابت ہورہے ہیں ۔ خلیل بلوچ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستانی ریاست اور فوج بلوچ نسل کشی کے جاری عمل میں قومی آوازکو دبانے اور قومی تحریک کو کچلنے کے لئے گزشتہ اٹھارہ سالوں سے بلوچستان کو ایک جہنم بناچکے ہیں، ہزاروں لوگ شہید کئے جاچکے ہیں اور ہزاروں لاپتہ ہیں لاپتہ لوگ ہماری اجتماعی روح کا سب سے بڑے زخم ہیں اور بلوچ اس درد کو کبھی بھی فراموش نہیں کرے گا ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے بلوچ بیٹیوں کی جدوجہدبلوچ قومی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے او ر آج بلوچ خواتین نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کے مظالم اور غیر انسانی بربریت ان کی بلند حوصلوں اور جوان عزم کو توڑنے کے بجائے مزید مضبوط اور توانا کررہا ہے، بی این ایم بلوچ بیٹیوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو قدرکی نگاہ دیکھتا ہے اورہر قدم پر ان کے شانہ بشانہ ہے ۔

انہوں نے کہا پاکستان نے ہماری جدوجہد کو ختم کرنے کے لئے عالمی قوانین اورانسانی اقدار کوبندوق کی نوک پہ رکھا ہے ،فوج اور ایجنسیاں گزشتہ اٹھارہ سالوں سے بلوچ کے لہو سے ہولی کھیل رہے ہیں ،ریاست نے ہمارے نوجوانوں کی ماورائے قانون حراست اور حراستی قتل اورقوم کی تحریک سے وابستگی سے دست بردارکرنے کے لئے اجتماعی سزاکے گھناؤنے جنگی جرم کا عمل شروع کیاہے جو مسلسل جاری ہے لیکن پاکستان اس غیر انسانی عمل سے بلوچ قوم کو اپنی جدوجہداور منزل سے دست بردار نہیں کرسکتا ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ایک طرف بلوچ بیٹیاں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے یخ بستہ سردیوں میں انسانی ضمیر کو جگانے کی کوشش کررہے ہیں تو دوسری جانب پاکستانی فوج کے جنگی جرائم کی فہرست میں نئے اضافے دیکھنے میں آرہے ہیں جھاؤ کے علاقے پیلار سے ایک بلو چ ماں روزینہ زوجہ رحمت اللہ ،اس کی بیٹیاں عصمت ،حفیظہ بنت رحمت اللہ اوررحمت اللہ کے والد سترسالہ شیخ حسن اورچچا غلام محمد کوحراست میں لے کر فوجی کیمپ میں زیرحراست رکھا ہے اورفوج نے اعلانیہ کہہ دیاہے کہ جب تک اس عورت کے شوہر قومی جدوجہد سے تائب ہوکر ہتھیار نہیں پھینک دے گا تب تک یہ عورت اوراس کے رشتہ دارٹارچر سیل میں بند رہیں گے ،ان کے علاوہ شہید سولان کے بیوہ اور بچے دومہینوں سے جھاؤکوہڑوکے آرمی کیمپ کے نگرانی میں ہیں جنہیں کہیں بھی جانے کی اجازت نہیں ہے آج بلوچستان کے کونے کونے میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیاں انسانی وقار سے کھیل رہے ہیں لیکن نام انسانی حقوق کے ادارے کہیں بھی نظر نہیں آتے ہیں ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ بلوچ بیٹیاں سراپا احتجاج ہیں ،ان کی آہ اور سسکیوں سے آسمان ہل چکا ہے لیکن نام نہاد پاکستان میڈیاکے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ،چھوٹے چھوٹے واقعات پر آسمان سرپر اٹھالینے والی میڈیا کو بلوچ کے آنسو نظر نہیں آتے جو یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ پاکستان کے تمام ادارے بشمول میڈیا بلوچ کے خلاف ایک پیج پر ہیں اور ان سب کا مطمع نظر سرزمین سے بلوچ قوم کا خاتمہ او ر پاکستانی قبضے کو قائم و دائم رکھنا ہے ۔

انہوں نے کہا پاکستان نے اپنی وحشیانہ بربریت سے بلوچستان کو ایک مقتل میں تبدیل کیاہے روز ہمارے بچے ،جوان ،بزرگ ،خواتین درندہ صفت فوج کے سفاکیت کا نشانہ بنتے ہیں ،شہید اور لاپتہ کئے جاتے ہیں بلوچ فرزندوں کو مسلسل لاپتہ کرنے کے عمل نے بلوچستان میں ایک انسانی بحران اور المیہ جنم دیاہے اور آج یہ مسئلہ صرف بلوچ قوم کا نہیں بلکہ پشتون ،سندھی سمیت محکوم قوموں کا مشترکہ مسئلہ ہے اور ہمیں مشترکہ دشمن کا سامنا ہے

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی درندگی اور وحشیانہ جنگی جرائم یہ ثابت کررہے ہیں کہ اسے بلوچ قوم کے سامنے شکست کا سامنا ہے اور یہ پاکستان کے آخری حربے ہیں اوربلوچ فرزندوں کو لاپتہ وغیرانسانی اذیت رسانی سے شہید کرنے پاکستان کے تابوت پر آخری کیل ثابت ہورہے ہیں ۔

چیئرمین خلیل بلو چ نے کہا کہ پاکستان نے بلوچ کو ایک سے بڑھ کر زخم دئے ہیں لیکن وہ آج تک بلوچ قوم سرتسلیم خم کرنے پر مجبور نہیں کرسکے ہیں اور نہ ہی آئندہ وہ ایسا کرسکیں گے اس جنگ میں ہم نے اپنے لیڈرشپ کی قربانی دی ہے اپنے پیاروں کی قربانی دی ہے ،ہمارے گھربار جلائے گئے ہیں اورآج لوگوں کی ایک بڑی تعداد دربدر ہیں اورآبائی علاقوں اور معاش کے ذریعوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں لیکن پاکستان کو ایک دن ان سب کا حساب دینے پڑے گا کیونکہ تاریخ میں فتح ہمیشہ سچ کی ہوئی ہے ۔